Kya quran pak ki tilawat se pehle tawuz parhna wajib hai ?

 کیا قرآن مجید کی تلاوت سے پہلے تعوذ پڑھنا واجب ہے ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-626

تاریخ اجراء: 06ربیع الثانی 1444  ھ/02نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاتلاوت کے شروع میں تعوذ پڑھنا واجب ہے؟ بہارِ شریعت میں واجب لکھا ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تلاوت کے شروع میں تعوذیعنیاعوذباللہ من الشیطن الرجیمپڑھنا مستحب ہے ، واجب نہیں ۔ آپ نے بہارشریعت کے جس نسخہ میں یہ پڑھااس میں ناشرین یعنی کتاب چھاپنے والوں کی غلطی ہے، مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارشریعت میں درست مسئلہ یوں لکھاہے :شروع تلاوت میں اعوذ پڑھنا مستحب ہے ۔

   ناشرین کی اس غلطی  کی وضاحت کرتے ہوئے فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”تلاوت کے شروع ميں اعوذ باﷲ پڑھنا مستحب ہے واجب نہيں۔ اور بے شک بہارِ شریعت ميں واجب چھپا ہے،جس پر غنیہ کا حوالہ ہے، حالانکہ غنيہ ،مطبوعہ: رحيميہ، ص463 ميں ہے :”التعوذ يستحب مرۃ واحدۃ ما لم يفصل بعمل دنيوی“(یعنی ایک مرتبہ تعوذ پڑھنا مستحب ہے جب تک اس تلاوت میں کوئی دنیاوی کام حائل نہ ہو)۔ تو معلوم ہوا کہ بہارِ شریعت ميں بہت سے مسائل جو ناشرين کی غفلتوں کی وجہ سے غلط چھپ گئے ہيں، ان ميں سے ايک يہ بھی ہے۔ (فتاوی فیض الرسول ،جلد1،صفحہ351،شبیر برادرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم