Kya Nabi صلی اللہ علیہ وسلم Ne Khud Bait Li Hai ? Aur Ham Ye Bait Kiyun Karte Hain ?

کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بیعت لی ہے ؟ اور ہم یہ بیعت کیوں کرتے ہیں؟

مجیب: محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1240

تاریخ اجراء:       12ربیع الثانی 1444 ھ/08نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بیعت لی ہے ؟اور ہم یہ بیعت کیوں کرتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مواقع پر صحابہ کرام سے بیعت لی ہے ،اورصحابہ کرام نے بیعت کی ہے ۔اسی وجہ سے ہم بھی بیعت کرتے ہیں ۔نیزاس کے فوائددنیاوآخرت میں بے شمارہیں ۔مثلانبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم تک سلسلہ کامتصل ہونا۔اللہ تعالی کی نافرمانی سے بچنے کاعہدکرنااورنزع وقبروحشرمیں اس کے ثمرات کاحاصل ہونا۔(یعنی مشکلات کاحل ہونااورنیکوں کی شفاعت کاملناوغیرہ)

   قرآن پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَكَ اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰهَ-یَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَیْدِیْهِمْ ترجمہ: بیشک جولوگ تمہاری بیعت کرتے ہیں  وہ تو اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں ، ان کے ہاتھوں  پر اللہ کا ہاتھ ہے۔ (سورۃ الفتح، پارہ 26، آیت 10)

   اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے”بزرگوں  کے ہاتھ پر بیعت کرناصحابہ کرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کی سنت ہے ، خواہ بیعت ِاسلام ہو یا بیعتِ تقویٰ، یا بیعت ِتوبہ، یا بیعت ِاعمال وغیرہ۔“(تفسیر صراط الجنان، جلد 9، صفحہ 360، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے﴿یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَكَ الْمُؤْمِنٰتُ یُبَایِعْنَكَ عَلٰۤى اَنْ لَّا یُشْرِكْنَ بِاللّٰهِ شَیْــٴًـا وَّ لَا یَسْرِقْنَ وَ لَا یَزْنِیْنَ وَ لَا یَقْتُلْنَ اَوْلَادَهُنَّ وَ لَا یَاْتِیْنَ بِبُهْتَانٍ یَّفْتَرِیْنَهٗ بَیْنَ اَیْدِیْهِنَّ وَ اَرْجُلِهِنَّ وَ لَا یَعْصِیْنَكَ فِیْ مَعْرُوْفٍ فَبَایِعْهُنَّ وَ اسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌترجمہ: اے نبی! جب مسلمان عورتیں تمہارے حضور اس بات پر بیعت کرنے کیلئے حاضر ہوں  کہ وہ اللّٰہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں  گی اور نہ چوری کریں  گی اور نہ بدکاری کریں  گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں  گی اور نہ وہ بہتان لائیں  گی جسے اپنے ہاتھوں  اور اپنے پاؤں  کے درمیان میں  گھڑیں  اور کسی نیک بات میں  تمہاری نافرمانی نہ کریں  گی تو ان سے بیعت لو اور اللّٰہ سے ان کی مغفرت چاہو بیشک اللّٰہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ (سورۃ الممتحنہ، پارہ 28، آیت 12)

   اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے”جب فتحِ مکہ کے دن حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مردوں  سے بیعت لے کر فارغ ہوئے اور عورتوں  سے بیعت لینا شروع کی تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔“

(تفسیر صراط الجنان، جلد 10، صفحہ 118، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اوراصطلاحِ شرع و تصوّف میں کسی پیرِکامل کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر گزشتہ گناہوں سے توبہ کرنے،آئندہ گناہوں سے بچتے ہوئےنیک اَعمال کا اِرادہ  کرنے اور اسے اللہ عزو جل کی مَعْرِفَت کا ذریعہ بنانے کا نام بیعت  ہے۔

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ  بیعت کا فائدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”ا س سے فائدہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے اِتصالِ مسلسل۔(صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ) ترجمۂ کنزالایمان: راستہ ان کا جن پر تو نے اِحسان کیا۔" ( الفاتحۃ،پارہ1، آیت6)

      میں اس کی طرف ہدایت ہے۔۔۔صحتِ عقیدت کے ساتھ سلسلہ صحیحہ متصلہ میں اگر اِنتساب باقی رہا تو نظر والے تو اس کے بَرکات ابھی دیکھتے ہیں جنہیں نظر نہیں وہ نزع میں، قبر میں، حشر میں اس کے فوائد دیکھیں گے۔ “(فتاوی رضویہ، جلد 26، صفحہ 570، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم