Quran Mein Tabdeeli Nahi To Baqiya Asmani Kitabon Mein Tabdeeli Kaise Hui ?

قرآن مجید میں ترمیم نہیں ہوسکتی تو بقیہ آسمانی کتابوں میں ترمیم کیسے ہوگئی؟

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2820

تاریخ اجراء:19ذوالحجۃالحرام1445 ھ/26جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرآن پاک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں ترمیم نہیں ہوسکتی ،سوال یہ ہے کہ باقی آسمانی کتابیں بھی تو رب کا کلام ہی ہیں پھر ان میں ترمیم کیسے ہوگئی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سابقہ آسمانی کتابوں کے برعکس قرآن مجید کے تحریف سے محفوط رہنے کی وجہ یہ ہے کہ پچھلی کتابوں کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ  کریم نے اسی امت کو سونپی تھی جس امت کی طرف اللہ نے وہ کتابیں اتاریں، وہ اپنی ذمہ داری کو نبھا نہ سکے اور ان کے بعض  افرادنے اپنے مقاصد کے مطابق تبدیلیاں کر دیں جبکہ قرآن مجید کو تحریف و تبدیلی سے محفوظ رکھنے کا ذمہ ،خود اللہ کریم نےلیا ہے، لہذا اس میں   تحریف و تبدیلی ہونا ممکن نہیں ہے ۔

   اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے﴿ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ﴾ ترجمہ کنزالعرفان :بیشک ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور بیشک ہم خود اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔(سورۃ الحجر،پ14،آیت:9)

   اس آیہ  مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے”اس آیت میں کفار کے اس قول’’اے وہ شخص جس پر قرآن نازل کیا گیا ہے‘‘ کا جواب دیتے ہوئےاللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ’’اے حبیب! صلی اللہ علیہ وسلم، بے شک ہم نے آپ پر قرآن نازل کیا ہے اور ہم خود  تحریف ، تبدیلی ، زیادتی اور کمی سے اس کی حفاظت فرماتے ہیں ۔

   قرآنِ مجید کی حفاظت :یاد رہے کہ تمام جن و اِنس اور ساری مخلوق میں  یہ طاقت نہیں  ہے کہ قرآنِ کریم میں سے ایک حرف کی کمی بیشی یا تغییر اور تبدیلی کرسکے اور چونکہ اللّٰہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے اس لئے یہ خصوصیت صرف قرآن شریف ہی کی ہے، دوسری کسی کتاب کو یہ بات مُیَسّر نہیں ۔(صراط الجنان،ج05، ص213، مکتبۃالمدینہ،کراچی)

   پچھلی کتابوں کی حفاظت کی ذمہ داری ، انہی لوگوں کو سونپی  گئی تھی ۔چنانچہ سورۃ المائدہ کی آیہ کریمہ ﴿بما استحفظو من کتاب اللہ﴾کے تحت تفسیر روح البیان میں ہے”حیث سالوھم ان یحفظوھا من التضییع  والتحریف علی الاطلا ق“یعنی   انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی طرف سےان لوگوں سے یہ  مطلوب تھا کہ  ضائع کرنے اور کسی قسم کی تبدیلی کرنے سے کتاب اللہ  کی حفاظت کریں ۔(تفسیر روح البیان،ج02،ص478،مطبوعہ لاہور)

   اہل کتاب کی تحریفات کا ذکر کرتے ہوئے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا﴿یُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِهٖ﴾ ترجمہ کنز العرفان: وہ اللہ کی باتوں کو ان کے مقامات سے بدل دیتے ہیں۔(سورۃ المائدۃ،پ06،آیت 13)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم