Quran Majeed Mein Mazkoor Waqf un Nabi Ki Wazahat

قرآن مجید میں مذکور "وقف النبی صلی اللہ علیہ وسلم"کی وضاحت

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2853

تاریخ اجراء: 01محرم الحرام1445 ھ/08جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرآن پاک میں کچھ آیات پر وقف النبي صلى الله عليہ وسلم لکھا ہوتا ہے اس کے معنی کیا ہیں  اور یہ کس لیے ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وقف النبي صلى الله عليه وسلم  کا معنی ہے: قرآن کی وہ آیت کہ جہاں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے  وقف فرمایا ہو اور یہ لفظ قرآن پاک  میں حاشیہ پر لکھا ہوتا ہے ،ایسی جگہ وقف کرنا  یعنی ٹھہرنا مستحب ہے ۔

   وقف النبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے متعلق   " جامع الوقف" میں  ہے : یہ کلام مجید میں حاشیہ پر لکھا ہوتا ہے ،ایسے موقع پر وقف مستحب ہے ،اس لیے کہ درمیان آیت  میں بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے  گیارہ جگہ  وقف ثابت ہے ۔ (جامع الوقف ،صفحہ 24 ،مطبوعہ لاھور )

   مکتبۃ المدینہ کی "فیضان تجوید"  نامی کتاب میں ہے”وقف النبی صلی اللہ علیہ وسلم: یہ کلام مجید میں حاشیہ پر لکھا ہوتا ہے ،ایسے موقع پر وقف کرنا مستحب ہے ۔      (فیضان تجوید ،صفحہ 117 ،مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم