Quran Majeed Ke Ruku Aur Paron Ki Taqseem Kisne Ki Aur Waqf Kisne Lagaye ?

قرآنِ مجید کےرکوع اور پاروں کی تقسیم کس نے کی اور وقف کس نے لگائے ؟

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1364

تاریخ اجراء:       11رجب المرجب1444 ھ/03فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرآنِ مجید میں رکوع  ، پاروں کے نام اور وقف  وغیرہ کی تفصیل کہاں سے آئی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (الف)پاروں کی تقسیم نہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے کی ،نہ کسی صحابی نے ،نہ کسی تابعی نے ۔یہ بہت بعدکی ہے اورمعلوم نہیں کہ اس کی ابتداکس نے کی ہے ۔بظاہرایسالگتاہے کہ جس شخص نے اس کی تقسیم کی ہے تواس نے اپنے پاس موجودمصحف شریف کواوراق کی تعدادکے اعتبارسے برابربرابرتیس حصوں پرتقسیم کرلیااوریہ تقسیم ان ان مواقع پرآکے واقع ہوئی ،اوریہی ہمارے ہاں رائج ہوگئی ۔

   فتاوی رضویہ  میں ہے " پاروں پرتقسیم امیرالمومنین عثمان غنی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے نہ کی نہ کسی صحابی نہ کسی تابعی نے۔ معلوم نہیں اس کی ابتدا کس نے کی، یہ بہت حادث ہے، ظاہرایسامعلوم ہوتاہے کہ جس شخص نے اس کی ابتداء کی اس نے اپنے پاس کے مصحف شریف کو تیس حصوں پرکہ باعتبارعدداوراق مساوی تھے تقسیم کرلیا اوریہ تقسیم ان ان مواقع پرآکے واقع ہوئی، اوریہی ان بلاد میں رائج ہوگئی ۔"(فتاوی رضویہ،ج26،ص492،رضافاونڈیشن،لاہور)

   (ب)مامون عباسی کے دورمیں قرآنِ  کریم میں رُبْع، نِصْف،ثلٰثہ اوررکوع کے نشانات لگائے گئے۔ رکوع کے لئے معیار یہ رکھاگیاکہ حضرت سیّدناعثمان غنی رضیَ اللہُ تعالیٰ عنہ تراویح کی نماز میں جس قدر قرآن پڑھ کررکوع فرماتے تھے، اتنے حصے کو رکوع قرار دیا گیا اس لئےاس کے نشان پر قرآنِ  کریم کے حاشیہ پر ”ع“ لگادیتےہیں،بعض علما فرماتے ہیں کہ یہ عمرو کے نام کاعین ہے،بعض کہتےہیں عثمان کےنام کاعین ہے،لیکن صحیح یہ ہے کہ یہ لفظِ رکوع کاعین ہے۔ (تفسیر نعیمی،ج1،ص26،نعیمی کتب خانہ،ملخصاً)

   (ج)شروع میں جب قرآنِ  کریم کو لکھا جاتا تو اس کے حروف پر نقطے،حَرَکَات وسَکَنات (یعنی زیر،زبر،پیش اور جزم)، اعراب اور رموزِ اوقاف (ط، م، قف، لا، ج وغیرہ) نہ لگائے جاتے تھے،کیونکہ اہلِ عرب اپنی زبان اور محاورہ کی مددسےنقطوں اور حرکات وسکنات کے بغیر پڑھ لیتے تھے۔ حضرت سیّدناعثمان غنی رضیَ اللہُ تعالیٰ عنہ نے جو مُصْحَف تیار کروایاتھا وہ بھی ان تمام چیزوں(یعنی نقطوں اوراعراب وغیرہ)سے خالی تھا۔اس میں زبر ،زیروغیرہ بعد میں لگائے گئے،مشہور یہ ہے کہ یہ کام حجاج بن یوسف نے کیا۔اسی حجاج بن یوسف نے سورتوں کے نام قرآن میں لکھے۔(تفسیر خزائن العرفان) اور تفسیرروح البیان میں ہےکہ اعراب لگانے والاکام ابوالاسودالدؤلی تابعی نے حجاج بن یوسف کے حکم سے کیا ٭مد اور وقف  وغیرہ کی علامات خلیل ابن احمد فراعیدی نے لگائیں۔(تفسیر نعیمی،ج1،ص26، نعیمی کتب خانہ،ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم