Napaki Ki Halat Mein Ayat Par Sheesha Tape Laga Kar Chhona Kaisa?

ناپاکی کی حالت میں آیت پر شیشہ ٹیپ لگا کر چھونا کیسا؟

مجیب:مفتی ہاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی رسالہ یا کتاب میں قرآنی آیات یا اس کے ترجمے موجود ہوں تو کیا نا پاکی کی حالت میں اس پر شیشہ ٹیپ لگاکر اسے چھوسکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانین شرعیہ کی رو سے حکم یہ ہے کہ ناپاکی کی حالت میں قرآن پاک کی آیات یا ان کے ترجمہ کو حائل کئے بغیر چھونا ناجائز و حرام ہے اگرچہ یہ آیات مصحف شریف میں ہوں یا مصحف شریف کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً دیوار، کتاب یا رسالے وغیرہ میں۔ آیت پر شیشہ ٹیپ چپکا دینے سے یہ ٹیپ حائل نہیں بن سکے گی کہ یہ ٹیپ آیت کے ساتھ چپک کر اس کے تابع ہو جاتی ہےاور یہ دونوں (آیت اور ٹیپ) شئی واحد کی طرح ہو جاتے ہیں جبکہ حائل کیلئے ضروری ہے کہ دونوں (چھونے والے اور آیت) میں سے کسی کے بھی تابع نہ ہو۔

      اس کی نظیر فقہاء کرام کا بیان کردہ یہ مسئلہ ہے کہ قرآن پاک کو ایسے غلاف کے ساتھ چھونا جائز نہیں جو مصحف شریف کے ساتھ سلائی کر دیا گیا ہو کہ یہ غلاف اور مصحف شریف شئی واحد کی طرح ہو چکے ہیں، جب سلائی کیا جانے والا غلاف شئی واحد کی طرح ہو چکا ہے تو آیت کریمہ کے ساتھ مکمل طور پر چپک جانی والی شیشہ ٹیپ تو بدرجہ اولیٰ شئی واحد کے زمرہ میں شمار ہو گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم