مجیب:مفتی ابو محمد
علی اصغر عطاری
فتوی
نمبر:
Nor-12098
تاریخ اجراء: 10رمضان المبارک1443 ھ/12اپریل
2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض
لوگ کہتے ہیں کہ ایک نماز قضا کرنے پر 80برس جہنم میں لٹکایا
جائے گا۔کیا یہ حدیث درست ہے، اگر درست ہے تواس کا حوالہ بیان فرمادیجیے
؟؟سائل: افضال احمد ( via ،میل)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
معاذ اللہ! بلا وجہ شرعی جان بوجھ کر ایک وقت
کی بھی نماز قضا کردینا سخت کبیرہ گناہ، ناجائز و حرام
ہے۔ ایسا شخص ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہے، جب تک کہ
توبہ کرکے اس نماز کی قضا نہ کرلے۔ قرآن و حدیث میں نماز
قضا کرنے کی شدید مذمت بیان ہوئی ہے، ایسے
بدنصیب کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ جہنم
میں داخل ہوگا۔ لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ نمازوں کی
پابندی کرے اور اس معاملے میں ہرگز ہرگز کوتاہی کا شکار نہ ہو،
ورنہ رب عزوجل کی ناراضی کی صورت میں آخرت میں
شدید عذاب کا سامنا ہوسکتا ہے۔
البتہ سوال میں ذکر کردہ حدیث کہ "ایک
نماز قضا کرنے پر 80برس جہنم میں لٹکایا جائے گا" کسی معتبر کتاب
میں مذکور نہیں، جس نے اسے بیان کیا معتبرحوالہ
دینابھی اسی کی ذمہ داری ہے۔
قصداً
نماز چھوڑنے کی مذمت کے بارے میں "حلیۃ
الاولیاء" اور "کنز العمال" کی حدیثِ مبارک
میں ہے: ”و النظم للاول“عن أبي سعيد عن
النبي صلى
الله عليه وسلم من ترک الصلاۃ متعمداً کتب اسمه على باب النار فيمن يدخلها۔ “حضرت ابو
سعیدرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا"جس نے قصداً نماز چھوڑی تو اس
کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ جہنم میں داخل
ہو گا۔ (حلیۃ الاولیاء، ج
07، ص 992، حدیث 10590، دار الکتب العلمیہ، بیروت)
نیز
فتاوٰی رضویہ میں ہے:” جس نے قصدا ایک وقت
کی نمازچھوڑی ،ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا، جب تک
توبہ نہ کرے اور اس کی قضانہ کرلے ،مسلمان اگر اُس کی
زندگی میں اُسے یکلخت چھوڑ دیں اُس سے بات نہ کریں،
اُس کے پاس نہ بیٹھیں ، تو ضرور اس کا سزا وار ہے۔ “ (فتاوٰی
رضویہ، ج29، ص159-158،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
بہارِ
شریعت میں ہے:”ایمان و تصحیح عقائد مطابق مذہب
اہل سنت و جماعت کے بعد نماز تمام فرائض میں نہایت اہم واعظم
ہے۔ قرآن مجید و احادیث نبی کریم علیہ
الصلوٰۃ والتسلیم اس کی اہمیت سے مالا مال
ہیں ،جا بجا اس کی تاکید آئی اور اس کے تارکین پر
وعید فرمائی ۔۔۔۔ جو قصداً (نماز)چھوڑ ے
اگرچہ ایک ہی وقت کی وہ فاسِق ہے۔“(بہار شریعت ، ج 01، ص 33/43،
مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)
نوٹ:بے نمازی سے متعلق وعیدات سے متعلق
تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئےمکتبۃ المدینہ کی
مطبوعہ کتاب”فیضانِ نماز، صفحہ 421 تا 464“سے”نماز نہ پڑھنے کے
عذابات“کا مطالعہ بے حد مفید رہے گا۔ اس کتاب کو دعوت
اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.netسے ڈاؤن لوڈ بھی کرسکتے ہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟