Nabi Pak ko Ladla Kehna Kaisa?

حضور علیہ الصلاۃ والسلام کو لاڈلا کہنا کیسا؟

مجیب:مفتی محمد حسان عطاری

فتوی نمبر:WAT-3318

تاریخ اجراء:22جمادی الاولیٰ1446ھ/25نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں     کہ         حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو  اللہ پاک  کا    لاڈلا کہنا   کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضور خاتم النبیین  صلی اللہ علیہ وسلم  کو لاڈلا  کہنا جائز  نہیں(نہ اللہ تعالی کی طرف نسبت کرکے اورنہ اس کے بغیر)کہ اس لفظ کے مختلف  معانی ہیں،  جن میں  سے بعض  کا اطلاق نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے لئے کرنا جائز  نہیں مثلاً  اس کا  معنی ہے"پیارا،عزیز"جبکہ  ایک معنی  ہے"وہ لڑکا جو ماں  باپ کی محبت کی  وجہ سے آوارہ  ہوگیا ہو"اورقاعدہ  ہے کہ اللہ   ورسول  عزوجل و صلی اللہ  علیہ وسلم  کے لیے  ایسا لفظ استعمال کرنا  جائز نہیں جس میں  برے  معنی کا احتمال   ہو۔

   رد المحتار  میں  علامہ   محمد امین بن عمر  معروف ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ(متوفی1252ھ)فرماتے ہیں’’ان مجرد إيهام المعنى المحال كاف في المنع عن التلفظ‘‘ترجمہ:(اللہ و رسول عزوجل  صلی اللہ علیہ وسلم کی) ذات کے لیے کوئی لفظ استعمال کرنے کی  ممانت میں صرف محال(برے)معنی کا  وہم ہی کافی ہے۔(رد المحتار، کتاب الحضر والاباحۃ،  فصل فی البیع،ج6، ص395، الناشر بیروت)

    یہی  سوال  فتاوی شارح  بخاری  میں علامہ شریف الحق امجدی  علیہ الرحمہ سے ہوا تو آپ نے اس کے جواب میں  ارشاد فرمایا:”لاڈلا، اور لاڈلے کا معنی فرہنگ آصفیہ میں یہ لکھے ہیں، پیارا، عزیز از جان، وہ بچہ جسے ماں باپ نے نہایت محنت و محبت سے ناز و نعمت میں پرورش کیا ہو، ناز پروردہ، آنکھوں کا تارا، وغیرہ وغیرہ۔ وہ لڑکا جو ماں باپ کی محبت سے آوارہ اور بدراہ ہو گیا ہو  اور  شریعت کا قاعدہ یہ ہے کہ جب کوئی لفظ چند ایسے معنوں میں دائر ہو جن میں سے کچھ معنی کا اطلاق اللہ عز و جل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جائز نہیں اس کی مثال لفظ” رَاعِنَا“ ہے۔عربی زبان میں لفظ ”راعنا“ کے معنی ہیں ہماری رعایت فرمائیے۔ یہود کی لغت میں”راعی“ کے معنی بے وقوف کے ہیں۔ جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کچھ ارشاد فرماتے تو بھی صحابہ کرام عرض فرماتے”رَاعِنَا“۔یہودی خبثاء، صحابہ کرام کے ساتھ زبان دبا کر”رَاعِنَا“ کہتے۔ اس پر صحابہ کرام کو" راعِنا“ کہنے سے منع کر دیا گیا۔ تو یہاں لاڈلے کا ایک معنی ایسا (بچہ) ہے جس کی اضافت الله عز وجل کی طرف اور اس کی اسناد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کفر ہے، لہذا  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو لاڈلا ہرگز نہ کہا  جائے اور نہ ہی  اس طرح کے اشعار پڑھے جائیں  جن میں حضور صلی اللہ علیہ سلم کو لاڈلا کہا گیا  ہو۔(ملخصاً)"(فتاوی شارح  بخاری، ج1، ص239،240، مطبوعہ  دار البرکات گھوسی ضلع مئو)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم