Na Ahl ko ilm Sikhane ki Riwayat, Na Ahl se kon Murad Hai?

نااہل کو علم سکھانے کی روایت:اس میں نااہل سے کون مراد ہے؟

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3339

تاریخ اجراء:04جمادی الاخریٰ1446ھ/07دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حدیث پا ک میں ہے کہ  نااہل  کو علم سکھانا خنزیر  کے گلے میں سونے کا ہار ڈالنے کے مترادف ہے۔اس حدیث  میں نااہل  سے کون مراد ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حدیث  پاک میں  نا اہل   کو علم سکھانے سےیاتویہ مراد ہے کہ  علم کی باتیں ایسے شخص کو بیان کرنا،جو سمجھنے سے قاصر ہومثلاعوام کے سامنے دقیق وباریک مسائل اورگہرے علمی نکات بیان کرنا،جنہیں وہ نہ سمجھ سکیں۔تواب مطلب ہوگاکہ:"وہ عالم جوعوام کے سامنے غیرضروری اور باریک و پیچیدہ مسائل یا قابل شرح آیات و احادیث(بغیرشرح کیے) پیش کرے،وہ ایسا ہی بے وقوف ہےجیسے موتیوں کا ہار خنزیر کو پہنانے والا کہ جہلاء ایسی چیزیں سن کر انکارکر بیٹھتے ہیں۔"

   یا  پھریہ مرادہے کہ ایسے کو علم سکھانا،جس کا علم سیکھنے سے   کوئی  دینی مقصد نہ ہو  بلکہ وہ کسی دنیوی غرض  کے  لئے علم سیکھتا ہو۔یا پھریہ مرادہے کہ ایسے کو  علم سکھانا،جو رضائے الہی  کے لیے علم نہیں سیکھتا۔

   حدیث پاک میں ہےقال رسول الله-صلى الله عليه وسلم-:طلب العلم فريضة على كل مسلم، وواضع العلم عند غير أهله كمقلد الخنازير الجوهر واللولؤ والذهب“ ترجمہ:علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور نااہل کو علم سکھانے والا،سور کے گلے میں جواہرات،موتیوں اور سونے کا ہار ڈالنے والے کی طرح ہے۔(سنن ابن ماجہ،حدیث224،ج1،ص81، دار إحياء الكتب العربية)

   ملا علی قاری  علیہ الرحمہ مذکورہ حدیث کے تحت  فرماتے ہیں:”بأن يحدثه من لا يفهمه، أو من يريد منه غرضا دنيويا،أو من لا يتعلمه لله“ترجمہ:ایسے کو علم کی باتیں بیان کرنا جو سمجھ نہ سکتا ہو یا جس کا حصولِ علم  سے کسی دنیاوی غرض کا ارادہ ہو یا وہ رضائے الہی کے لئے علم نہ سیکھے۔(مرقاۃ المفاتیح، ج1،ص301، دار الفكر، بيروت)

   حکیم الامت  مفتی احمد یار خان  علیہ الرحمہ  فرماتے ہیں:”یہاں علم سے مراد دقیق و باریک مسائل اور گہرے علمی نکات ہیں جنہیں عوام نہ سمجھ سکیں،یعنی وہ عالم جوعوام کے سامنے غیرضروری اور باریک پیچیدہ مسائل یا قابل شرح آیات و احادیث پیش کرے وہ ایسا ہی بے وقوف ہے جیسے موتیوں کا ہار سوروں کو پہنانے والا کہ جہلاء ایسی چیزیں سن کر انکارکر بیٹھتے ہیں۔اسی لیےسیدنا علی مرتضی(رضی اللہ تعالی عنہ) فرماتے ہیں کہ لوگوں سے ان کی عقل کے لائق کلام کرو ورنہ وہ اﷲاور رسول(عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم)کو جھٹلا دیں گے اور اس کا وبال تم پر ہوگا۔“(مرآۃ  المناجیح، جلد1، صفحہ202،  نعیمی کتب خانہ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم