Murdar Machli Ka Halal Hona Kahan Se Sabit Hai?

مردار مچھلی کی حلت کہاں سے ثابت ہے ؟

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1395

تاریخ اجراء: 08رجب المرجب1445 ھ/20جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جس طرح قرآن و حدیث میں مردار جانوروں کا کھانا حرام وارد ہوا ہے، کیا اسی طرح مردار مچھلی کی حلت بھی نصوص سے اور دلائل سے ثابت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مچھلی ذبح  کرنے کے بغیر ہی مر گئی ہو تب بھی اسے کھانا حلال ہے فقط ایک صورت میں  یہ مردار کہلائے گی  اور اس کا کھانا جائز نہیں ہوگا اور وہ صورت یہ ہے کہ جو مچھلی خود بخود مر کر پانی کی سطح پر الٹ گئی  ہو یہ  بات احادیث میں صراحتا مذکورہے ۔

   حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: احلت لکم ميتتان ودمان ، فاما الميتتان فالحوت والجراد ، واما الدمان فالكبد والطحال یعنی تمہارے لیے دو مرداراور دو خون حلا ل کردیے گئے ہیں ،دو مردار مچھلی اور ٹڈی ہیں ،دو خون کلیجی اور تلی ہیں ۔(سنن ابن ماجہ ،حدیث :3314، صفحہ 511، مطبوعہ:ریاض)

   ایک اور حدیث میں ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : ما ألقى البحر أو جزر عنه، فكلوه، وما مات فيه فطفا، فلا تأكلوه“یعنی جسے سمند ر پھینک دے یا جو پانی سے باہر آجائے تو اسے کھالو اور جو سمندر میں مرکر اوپر آجائے اسے نہ کھاؤ۔(سنن ابن ماجہ ،حدیث :3247، صفحہ 501، مطبوعہ:ریاض)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم