مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1334
تاریخ اجراء: 05شعبان المعظم1445 ھ/16فروری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میں نے سنا ہے کہ مشکوۃ شریف میں یہ
حدیث موجود ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جب تم کسی سے محبت کرو تو اسے
بتاؤ کہ تم اس سے محبت کرتے ہو تاکہ اس کے دل میں بھی تمہارے لئے محبت
پیدا ہو۔ اس کی تشریح ووضاحت فرمادیجئے، کیونکہ
آج کل جیسا ماحول ہے کہ بے حیانوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایک
دوسرے سے ناجائزمحبت کرتے ہیں وہ تواپنی ناجائزدوستی پرمزیداصرارکریں
گے کہ محبت کے اظہار کرنے کا حکم تو حدیث پاک میں موجودہے ۔ پھر گناہ اور بے حیائی مزیدبڑھے
گی ۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
احادیث طیبہ
میں محبت کی خبردینے کے متعلق یہ استحبابی حکم ایسی
محبت کے بارے میں ہے جو محض اللہ عزوجل کی رضاحاصل کرنے کے لیے اخلاص
کے ساتھ کی جائے، ایسی محبت بندے کو اللہ عزوجل کے مزیدقریب
کردیتی ہے، اجنبی نامحرم سے کی جانے والی ناجائز محبت
ہرگز مراد نہیں بلکہ شریعت مطہرہ تو ناجائزشہوات کی تسکین
کی خاطر ملنے اور دوستانہ تعلق رکھنے کی سخت ممانعت کرتی ہے ایسی
ناجائز محبت نیکیوں کی
طرف لے جانے کے بجائے انسان کوبے پردگی، بدکاری، زنا کری
وغیرہ جیسے بڑے گناہوں میں مبتلا کردیتی ہے اور
کئی معاشرتی خرابیوں بلکہ قتل و غارت گری تک کا سبب
بنتی ہے،گناہوں بھرے تعلقات رکھنے والوں کامشکوٰۃ شریف کی
اس حدیث پاک سے استدلال کرنا ہرگز
درست نہیں۔
مشکوٰۃ
المصابیح میں ہے: ”عن المقدام بن معدیکرب عن النبی
صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال اذا احب الرجل اخاہ فلیخبرہ
انہ احبہ“ یعنی: حضرت مقدام بن معدیکرب رضی
اللہ تعالی عنہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ
وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالی
علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص اپنے بھائی سے محبت کرے
تو اسے خبر دے دے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے۔(مشکوۃ
المصابیح مع مرقاۃ المفاتیح، حدیث 5016، جلد 9،صفحہ 221،
مطبوعہ:بیروت)
مشکوۃ
میں ہی ایک دوسری حدیث شریف میں ہے: ”مر رجل بالنبی
صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وعندہ ناس، فقال رجل ممن عندہ:
انی لاحب ھذا فی اللہ، فقال النبی صلی اللہ تعالی
علیہ وسلم: اعلمتہ؟ قال: لا، قال قم الیہ فاعلمہ“
یعنی: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، حضور انور صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم کے پاس والوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا کہ
میں اس سے اللہ کے لیے محبت کرتا ہوں، تو نبی کریم
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: کیا
تم نے اسے بتادیا ہے؟ عرض کیا: نہیں، فرمایا: اس کے پاس
جاؤ، اسے بتادو۔(مشکوۃ المصابیح مع
مرقاۃ المفاتیح، حدیث 5017، جلد 9،صفحہ 222،
مطبوعہ:بیروت)
حکیم الامت
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ مراٰۃ
المناجیح میں فرماتے ہیں: ”محبت کی خبر دینے سے
محبت پیدا ہوتی ہے، جب کہ اخلاص سے ہو، اور محض اللہ کے لیے ہو،
دنیاوی لالچ سے نہ ہو۔۔۔ خیال رہے کہ حضور
انور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم وجوبی نہیں،
استحبابی ہے، کہ محبت کی خبر دینا واجب نہیں ہوسکتا
ہے۔۔۔ غالباً اس شخص نے اس دوسرے شخص کا تقویٰ،
عبادات، اسلام پر پختگی وغیرہ دیکھ کر اس سے محبت کی
تھی، لہٰذا یہ محبت فی اللہ تھی۔“(مرآۃ
المناجیح،جلد6،صفحہ 596۔597،ضیاء القرآن پبلیکیشنز،
لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟