Meraj Ki Raat Jin Ko Azab Diya Ja Raha Tha Woh Kon Log Thay ?

 

معراج کی رات جن کو عذاب دیا جارہا تھا وہ کون لوگ تھے؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1814

تاریخ اجراء:22محرم الحرام1446ھ/29جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک امام صاحب سے واقعۂ معراج کے متعلق سنا کہ اس رات نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم نے جہنم میں کچھ لوگوں کو دیکھا کہ جن کو عذاب دیا جا رہا تھا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں، تو بتایا گیا کہ یہ فلاں فلاں لوگ ہیں۔ معلوم یہ کرنا تھا کہ اس وقت کون سے افراد کو عذاب دیا جا رہا تھاکیونکہ اس وقت تو صحابۂ کرام ہی موجود تھے جبکہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جنتی ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جنت اور دوزخ میں لوگ  قیامت کے بعد   جائیں  گے ، واقعہ معراج کے وقت کوئی فردجنت  یا دوزخ میں نہیں تھا، نبی پاک  صلی اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلم نے  جہنم کے جو بھی عذابات ہوتے دیکھے ، وہ سب قیامت کے بعد ہونے والے تھے کہ قیامت میں حساب و کتاب کے بعد اپنے گناہوں کی سزا پانے کے لئے جہنم میں جائیں گے۔

   مشکوٰۃ المصابیح میں بحوالہ ابنِ ماجہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:”أتيت ليلة أسري بي على قوم بطونهم كالبيوت فيها الحيات ترى من خارج بطونهم فقلت : من هؤلاء يا جبريل ؟ قال : هؤلاء أكلة الربا “ یعنی معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم کے پاس سے ہوا  جن کے پیٹ کوٹھڑیوں کی مانند تھے جن میں سانپ تھے جو پیٹوں کے باہر سے دیکھے جارہے تھے، میں نے کہا:جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ تو انہوں نے عرض کی :یہ سود کھانے والے ہیں۔ (مشکوۃ المصابیح مع مرقاۃ المفاتیح،  جلد6، صفحہ 57، حدیث 2828، مطبوعہ:بیروت)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ ایک حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں : ”حدیث بالکل ظاہر ہے کسی تاویل کی ضرورت نہیں،حضورِ انور کی نگاہ حقیقت بین اور آخر بین ہے اس لیے آپ کی نگاہ نے وہ واقعہ دیکھ لیا جو آئندہ بعدِ قیامت ہونے والا تھا ورنہ اس وقت تو دوزخ میں کوئی نہ تھا،دوزخ و جنت میں سزا و جزا کے لیے داخلہ بعدِ قیامت ہوگا۔“(مراۃالمناجیح، جلد4، صفحہ 359، نعیمی، کتب خانہ، گجرات)

      واضح رہے قیامت کے بعد بھی نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کےاصحاب میں سے کوئی بھی  جہنم میں نہیں جائے گا ، وہ  سب   جنتی ہیں، مذکورہ حدیث پاک عام امت کے بارے میں  ہے۔

   اللہ عزوجل صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان بیان کرتے ہوئے قرآن مجید میں فرماتا ہے:﴿لَا یَسْتَوِیۡ مِنۡکُمْ مَّنْ اَنۡفَقَ مِنۡ قَبْلِ الْفَتْحِ وَ قٰتَلَ ؕ اُولٰٓئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَۃً مِّنَ الَّذِیۡنَ اَنۡفَقُوۡا مِنۡۢ بَعْدُ وَ قٰتَلُوۡا ؕ وَکُلًّا وَّعَدَ اللہُ الْحُسْنٰی ؕ وَ اللہُ بِمَا تَعْمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌترجمہ کنزالایمان:تم میں برابر نہیں وہ جنہوں نے فتح مکہ سے قبل خرچ اور جہاد کیا۔ وہ مرتبہ میں ان سے بڑے ہیں جنہوں نے بعد فتح کے خرچ اور جہاد کیا اور ان سب سے اللہ  جنت کا وعدہ فرماچکا اوراللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔ (پارہ27 ،  سورہ حدید، آیت10)

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”تمام صحابہ کرام اعلیٰ و ادنیٰ (اور ان میں ادنیٰ کوئی نہیں) سب جنتی ہیں، وہ جہنم کی بھنک نہ سنیں گے اور ہمیشہ اپنی من مانتی مرادوں میں رہیں گے، محشر کی وہ بڑی گھبراہٹ انہیں غمگین نہ کرے گی، فرشتے ان کا استقبال کریں گے کہ یہ ہے وہ دن جس کا تم سے وعدہ تھا۔ یہ سب مضمون قرآنِ عظیم کا ارشاد ہے۔ (بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 254، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم