Maghrib Ke Baad Surah Mulk Ya Surah Waqia Parhna

مغرب کے بعد سورۂ ملک یا سورۂ واقعہ پڑھنا

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1190

تاریخ اجراء: 12جمادی الاول1445 ھ/27نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا مغرب کے بعد اور عشاء کی جماعت سے پہلے سورہ ملک اور سورہ واقعہ پڑھنا ٹھیک ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مغرب و عشاء کے درمیان سورہ ملک اور سورہ واقعہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ان دونوں سورتوں کی رات میں تلاوت کی فضیلت احادیث مبارکہ بیان کی گئی ہے اور رات مغرب سے شروع ہوجاتی ہے لہٰذا مغرب کے بعد پڑھنے کی صورت میں رات والی فضیلت بھی حاصل ہوجائے گی ۔

   چنانچہ حضرتِ سیدنا عبد اﷲ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:”يؤتى الرجل في قبره فتؤتى رجلاه فتقول رجلاه : ليس لكم على ما قبلي سبيل انہ كان  يقرأ  سورة الملك ثم يؤتى من قبل صدره أو قال بطنه فيقول : ليس لكم على ما قبلي سبيل كان يقرأ  سورة الملك ثم يؤتى من قبل رأسه فيقول: ليس لكم على ما قبلي سبيل انہ كان يقرأ  سورة الملك۔  فهي المانعة تمنع من عذاب القبر و هي في التوراة سورة الملك من قرأها في ليلة فقد أكثر و أطیب “یعنی جب بندہ قبر میں جائے گا تو عذاب اس کے قدموں کی جانب سے آئے گا تو اس کے قدم کہیں گے تیرے لئے میری طرف سے کوئی راستہ نہیں کیونکہ یہ  سورۂ ملک پڑھا کرتا تھا ۔پھر عذاب اس کے سینے یا پیٹ کی طر ف سے آئے گا تو وہ کہے گا کہ تمہارے لئے میری جانب سے کوئی راستہ نہیں کیونکہ یہ سورہ ملک پڑھا کرتاتھا،پھر وہ اس کے سر کی طر ف آئے گا تو سر کہے گا کہ تمہارے لئے میری طرف سے کوئی راستہ نہیں کیونکہ یہ  سورۂ ملک پڑھا کرتاتھا۔تو یہ سورت روکنے والی ہے، عذاب قبر سے روکتی ہے ،توراۃ میں اس کانام سورۂ ملک ہے جس نے اسے رات میں پڑھا،تواس نے بہت زیادہ اور اچھا عمل کیا۔(الجامع لشعب الایمان، الجزء الرابع ،صفحہ125،الحدیث:2279 ،مطبوعہ:ریاض)

   حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم نے ارشاد فرمایا: من قرا فی کل لیلۃ ”اذا وقعت الواقعۃ“ لم تصبہ فاقۃ ابدا“یعنی جو شخص روزانہ رات کے وقت ”اذا وقعت الواقعۃ“ (یعنی سورہ ٔواقعہ) پڑھے تو وہ فاقے سے ہمیشہ محفوظ رہے گا۔(شعب الایمان،جلد2،صفحہ 492، الحدیث :2500، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم