مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-2071
تاریخ اجراء:
28ربیع الاول1445
ھ/15اکتوبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیایہ حدیث
صحیح ہے کہ تین بچوں نے بچپنے میں کلام کیاہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صحیح
مسلم میں ا س سے متعلق روایت
درج ذیل الفاظ کے ساتھ موجود ہے:
”عَنْ اَبِیْ
هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ
النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ قَالَ :
لَمْ يَتَكَلَّمْ في المَهْدِ اِلَّا ثَلَاثَةٌ : عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَصَاحِبُ جُرَيْجٍ ،
وَكَانَ جُرَيْجٌ رَجُلاً عَابِداً
، فَاتَّخَذَ صَوْمَعَةً فَكَانَ
فِيهَا فَاَتَتْهُ اُمُّهُ وَهُوَ يُصَلِّي
فَقَالَتْ : يَا جُرَيْجُ فَقَالَ
: يَا رَبِّ اُمِّيْ وَصَلاتِيْ
فَاَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهٖ فَانْصَرَفَتْ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الغَدِ
اَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَتْ : يَا
جُرَيْجُ فَقَالَ : یا
رَبِّ اُمِّيْ وَصَلَاتِي فَاَقْبَلَ عَلٰى صَلاتِهٖ فَلَمَّا كَانَ
مِنْ الغَدِ اَتَتْهُ وَهُوَ يُصَلِّي
فَقَالَتْ : يَا جُرَيْجُ فَقَالَ : اَيْ رَبِّ اُمِّيْ
وَصَلَاتِيْ فَاَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهٖ فَقَالَتْ : اَللّٰهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتّٰى
يَنْظُرَ اِلٰی وُجُوهِ الْمُوْمِسَاتِ فَتَذَاكَرَ بَنُو اِسْرَائِيلَ جُرَيْجًا
وَعِبَادَتَهُ وَكَانَتِ امْرَاَةٌ بَغِيٌّ يُتَمَثَّلُ بحُسْنِهَا فَقَالَتْ :
اِنْ شِئْتُمْ لَاَفْتِنَنَّهُ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ فَلَمْ يَلْتَفِتْ اِلَيْهَا
فَاَتَتْ رَاعِياً كَانَ يَاْوِي اِلٰی صَوْمَعَتِهٖ
فَاَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوقَعَ عَلَيْهَا فَحَمَلَتْ فَلَمَّا وَلَدَتْ
قَالَتْ : هُوَ مِنْ جُرَيْج فَاَتَوْهُ
فَاسْتَنْزَلُوْهُ وَهَدَمُوْا صَوْمَعَتَهُ
وَجَعَلُوْا يَضْرِبُوْنَهُ
فَقَالَ : مَا شَاْنُكُمْ
قَالُوا : زَنَيْتَ بهٰذِهِ الْبَغِيِّ فَوَلَدَتْ
مِنْكَ قَالَ : اَيْنَ الصَّبيُّ فَجَاؤُوْا بِهٖ فَقَالَ :
دَعُوْنِیْ حَتّٰى اُصَلِّي
فَصَلَّى فَلَمَّا انْصَرَفَ اَ تَى الصَّبيَّ فَطَعنَ في بَطْنِهٖ وَقالَ : يَا غُلامُ مَنْ اَبُوْكَ قَالَ
: فُلانٌ الرَّاعِي فَاَقْبَلُوْا عَلٰی
جُرَيْجٍ يُقَبِّلُوْنَهُ وَيَتَمَسَّحُونَ بِهٖ وَقَالُوا : نَبْنِي لَكَ صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ :
لَا اُعِيْدُوْهَا مِنْ طِيْنٍ كَمَا كَانَتْ فَفَعَلُوْا وَبَيْنَا صَبِيٌّ
يَرْضَعُ منْ اُمِّهٖ فَمَرَّ رَجُلٌ رَاكِبٌ عَلٰى دَابَّةٍ
فَارِهَةٍ وَشَارَةٍ حَسَنَةٍ فَقَالَتْ اُمُّهُ : اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ اِبْنِيْ مِثْلَ
هَذَا فَتَرَكَ الثَّدْيَ وَاَقْبَلَ اِلَيْهِ فَنَظَرَ اِلَيْهِ ، فَقَالَ
: اَللّٰهُمَّ لَا
تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ اَقْبَلَ عَلَى ثَدْيَهُ فَجَعَلَ يَرتَضِعُ فَكَاَنِّي اَنْظُرُ اِلٰی رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم وَهُوَ يَحْكِي ْ اِرْتَضَاعَهُ بِاُصْبَعِهِ
السَّبَّابَةِ في فِيهِ فَجَعَلَ
يَمُصُّهَا قَالَ : وَمَرُّوا
بِجَارِيَةٍ وَهُم يَضْرِبُوْنَهَا ويَقُولُونَ
: زَنَيْتِ سَرَقْتِ وَهِيَ تَقُولُ :
حَسْبِيَ اللهُ ونِعْمَ الوَكِيلُ
فَقَالَتْ اُمُّهُ : اَللّٰهُمَّ لاَ تَجْعَل اِبْنِيْ مِثْلَهَا
فَتَركَ الرَّضَاعَ ونَظَرَ اِلَيْهَا
فَقَالَ : اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيْ مِثْلَهَا فَهُنَالِكَ تَرَاجَعَا
الْحَدِيْثَ فَقَالَتْ : مَرَّ رَجُلٌ
حَسَنُ الْهَيْئَةِ فَقُلْتُ :
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ اِبْنِيْ مِثْلَهُ فَقُلْتَ :
اَللّٰهُمَّ لَا تَجْعَلْنِيْ مِثْلَهُ وَمَرُّوا بِهٰذِهِ الْاَمَةِ وَهُمْ
يَضْرِبُوْنَهَا وَيَقُوْلُوْنَ : زَنَيْتِ سَرَقْتِ فَقُلْتُ : اَللّٰهُمَّ
لَا تَجْعَلِ اِبْنِيْ مِثْلَهَا فَقُلْتَ:
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيْ مِثْلَهَا!قَالَ : اِنَّ ذٰلِكَ
الرَّجُلَ كَانَ جَبَّارًا فَقُلْتُ :
اَللّٰهُمَّ لَا تَجْعَلْنِيْ مِثْلَهُ وَاِنَّ هٰذِهٖ يَقُوْلُوْنَ
: زَنَيْتِ وَلَمْ تَزْنِ وَسَرقْتِ وَلَمْ تَسْرِقْ فَقُلْتُ : اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِيْ
مِثْلَهَا“ ترجمہ : حضرت سَیِّدُنا
ابوہریرہ رَضِیَ
اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، تاجدارِ رِسالت ، شہنشاہِ
نبوت صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’جُھولے میں تین
بچوں نے کلام کیا ہے ، ایک حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ
السَّلَام نے۔ دوسرے جریج
والے بچے نے ، یہ ایک عبادت گزار آدمی تھااور اِس نے ایک
عبادت خانہ بنایا ، ایک دن وہ اپنے عبادت خانے میں نماز پڑھ
رہاتھاکہ اُس کی ماں آئی اور کہا : ’’اے جُریج۔ ‘‘اِس نے(دل ہی دل
میں) کہا : ’’اے میرے ربّ!ایک
طرف میری ماں ہے اور دوسری طرف میری نماز ہے۔
‘‘پھر وہ نماز پڑھتا رہا اور اُس کی ماں واپس لوٹ گئی ، جب دوسرے دن آئی
تواُس وقت بھی یہ نماز پڑھ رہاتھا ، اُس نے کہا : ’’ اے جُریج۔
‘‘
تواِس نے(دل میں) کہا : ’’اے میرے رب!ایک
طرف میری ماں ہے اور دوسری طرف میری نماز ہے۔
‘‘
یہ کہہ کر وہ
نماز پڑھتارہا ۔ ماں واپس چلی گئی اور جب تیسرے دن آئی
تو اس وقت بھی جُریج نماز پڑھ رہا تھا ، اس نے کہا : ’’اے جُریج۔ ‘‘تو اُس نے (دل میں
)کہا : ’’اے میرے رب!ایک طرف میری
ماں ہے اور دوسری طرف میری نماز ہے۔ ‘‘یہ کہہ کر وہ نماز میں ہی مصروف رہا۔
اس کی ماں نے دعا کی : ’’اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! اِسے اُس وقت تک موت نہ دینا جب تک یہ زانیہ عورتوں کا
منہ نہ دیکھ لے۔ ‘‘بنی
اسرائیل کے لوگ جُریج اور اُ س کی عبادت کا بہت چرچا کرتے تھے۔
اِن میں ایک
فاحشہ عورت تھی جس کے حُسن کی مثال دی جاتی تھی ،
اُس نے کہا : ’’اگر
تم چاہو تو میں جُریج کو فتنے میں مبتلا کر دوں؟‘‘پھر وہ جُریج
کے سامنے آئی تو اُس نے اِس کی طرف توجہ نہ کی ، یہاں
سے نکل کر وہ ایک چرواہے کے پاس آئی جو جُریج کے عبادت
خانے میں رہتا تھا ، اس نے چرواہے
کو اپنے اوپرقدرت دی تو اُس نے اِس کے ساتھ زنا کیا جس سے یہ
حاملہ ہو گئی ، پھر جب اِس نے بچہ
جَن دیا تو کہنے لگی : ’’یہ
جُریج کا بچہ ہے ۔ ‘‘یہ
سن کر بنی اسرائیل جُریج کے پاس آئے اوراسے عبادت خانے سے اتار کر عبادت خانہ منہدم کر دیااور اسے مارنے
لگے ، یہ صورت حال دیکھ کر جُریج نے کہا : ’’تم یہ
ہنگامہ کیوں کر رہے ہو؟‘‘لوگوں نے کہا
: ’’تم
نے اس فاحشہ عورت کے ساتھ زنا کیااور ا س نے تیرا بچہ جنا ہے ۔ ‘‘ جُریج نے کہا : ’’وہ
بچہ کہاں ہے؟‘‘لوگ
بچے کو لے کر آئے تو جُریج
نے کہا : ’’مجھے
کچھ وقت دو تاکہ میں نماز پڑھ لوں۔ ‘‘پھر
اُس نے نماز پڑھی اور فارغ ہونے کے بعد بچے کے پیٹ میں انگلی
مار کر کہا : ’’اے
بچے!تیرا باپ کون ہے؟‘‘اس
نے جواب دیا : ’’فلاں
چرواہا۔ ‘‘یہ
سن کر لوگ جُریج کی طرف
لپکےاوراس کا بوسہ لینا اور (برکت کے لئے) اسے چھونا شروع کر دیا اور
کہنے لگے : ’’ہم
آپ کے لئے سونے کا عبادت خانہ بنا
دیتے ہیں۔ ‘‘
جُریج
نے کہا : ’’نہیں
، بس تم اسے پہلے کی طرح مٹی سے بنا دو۔ ‘‘چنانچہ
انہوں نے ویسا ہی عبادت خانہ بنا دیا۔
(جھولے
میں کلام کرنے والے تیسرے بچے کا واقعہ یہ ہے کہ )ایک بچہ
اپنی والدہ کا دودھ پی رہاتھا ، اس دوران ایک شخص عمدہ سواری
پر اچھی پوشاک پہنے ہوئے گزرا تو اس کی ماں نے دعا مانگی : ’’اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! میرے بیٹے کو بھی
اس جیسا بنا دے۔ ‘‘یہ سن کربچے
نے دودھ پینا چھوڑ دیا اوراس
شخص کی طرف منہ کرکے اسے دیکھتا رہا ، پھر کہا : ’’اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!مجھے
اِس جیسا نہ بنا۔ ‘‘پھر دودھ پینا
شروع کر دیا۔ (اس حدیث کے) راوی کہتے ہیں کہ میں
رسولُ اللہ صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرف دیکھ رہاتھا ، آپ اپنی
شہادت کی انگلی کو منہ میں ڈال کر اس کو چوستے ہوئے بچے کے دودھ
پینے کی حکایت کر رہے تھے ۔ (مزید ارشاد فرمایا
: )پھر ان کا گزر ایک باندی کے پاس سے ہوا جسے لوگ مار رہے تھے اور یہ
کہہ رہے تھے کہ تو نے زنا کیا ہے ، تو نے چوری کی ہے اور وہ جواب میں کہتی تھی : ’’مجھے اللہ کافی ہے اور وہ کیا ہی اچھا
کارساز ہے ۔ ‘‘اس بچے کی ماں
نے کہا : ’’اے اللہ عَزَّ
وَجَلَّ ! میرے بیٹے
کو اس جیسا نہ بنا۔ ‘‘اس بچے نے دودھ چھوڑا اور باندی کی طرف دیکھ
کر کہنے لگا : ’’اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! مجھے اس جیسا بنا۔
‘‘تب ماں بیٹے میں بحث
ہوئی ، ماں نے کہا : ’’ایک اچھی
حیثیت والا شخص گزرا اور میں نے دعا مانگی کہ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میرے بیٹے کو بھی
اس جیسا بنا دے ، تو تم نے کہا : اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! مجھے اِ س جیسا نہ
بنانا اور ا س باندی کو لوگ مار رہے تھے اور ا س سے کہہ رہے تھے کہ تو نے
زنا کیا ہے ، تو نے چوری کی ہے ، اس پر میں نے دعا مانگی
کہ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ !میرے بیٹے کو اس کی طرح نہ
بنا لیکن تو نے کہا کہ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے اس جیسا بنا دے(تم نے ایسی
دعا کیوں کی؟)۔ ‘‘بچے نے جواب دیا
: ’’وہ شخص ایک ظالم انسان تھااس
لئے میں نے دعا کی کہ اے اللہ عَزَّ
وَجَلَّ! مجھے اس جیسانہ بنااور جس باندی سے یہ
کہہ رہے کہ تو نے زنا کیا ہے ، حالانکہ اس نے زنا نہیں کیا تھا
اور وہ کہہ رہے تھے کہ تو نے چوری کی ہے حالانکہ اس نے چوری نہیں
کی تھی ، اس لئے میں نے
دعا کی کہ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! مجھے اس جیسا بنا دے۔“(صحیح مسلم،کتاب البر والصلۃ
والآداب،حدیث 2550،ص 990،991،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟