مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1776
تاریخ اجراء:25ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/02جولائی2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیااپنے لئے دوسروں کو دعا کا کہا جاسکتا ہے، میں کئی دفعہ لوگوں سے کہتا ہوں کہ میرے لیے دعا کردینا ۔کیاایسا کہنا درست ہے اور کیا یہ بات کسی حدیث سے بھی ثابت ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کسی بھی مسلمان سے اپنے لئے یا کسی اور فرد کی خاطر جائز دعا کرواسکتے ہیں ، شرعاً اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔دوسرے سے دعا کروانا حضور جانِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے ثابت ہے۔بالخصوص کسی نیک شخص سے دعا کروانے میں دعا کے جلد قبول ہونے کا امکانات ہوتے ہیں۔
حدیث پاک میں خلیفہ دوم، حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، آپ فرماتے ہیں : ” استاذنت النبي صلى الله عليه وسلم في العمرة فاذن لي وقال: اشركنا يا اخي في دعائك ولا تنسنا . فقال كلمة ما يسرني ان لي بها الدنيا“یعنی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے عمرہ کے لیے جانے کی اجازت مانگی، تو مجھے اجازت دی اور فرمایا: اے میرے بھائی! ہمیں بھی اپنی دعا میں یاد رکھنا ہمیں بھول نہ جانا۔حضور نے یہ ایسی بات فرمائی کہ مجھے اس کے عوض ساری دنیا مل جانا پسند نہیں۔(مشکوۃ المصابیح مع مرقاۃ المفاتیح،حدیث 2248، جلد5، صفحہ 128۔129، مطبوعہ:بیروت )
حکیم الامت، مفتی احمدیار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اسکے تحت فرماتے ہیں:” یعنی مکہ معظمہ پہنچ کرہرمقبول دعا میں اپنے ساتھ میرے لیے بھی دعا کرنا ۔معلوم ہوا کہ حاجی سے دعا کرانا اور وہاں پہنچ کر دعا کرنے کے لیے کہنا سنت ہے۔“(مراۃ المناجیح،جلد3، صفحہ300،نعیمی کتب خانہ، گجرات)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟