مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:Sar-7650
تاریخ اجراء:11جمادی الاولیٰ
1443ھ/ 16 دسمبر2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے
ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں
کہ عوام میں ایک جملہ مشہور
ہے :’’ رزقِ حلال کمانا عین عبادت
ہے یا حصولِ رزقِ حلال عبادت
ہے ‘‘اور عوام اس جملے
کو حدیثِ پاک کہہ کربولتے اور لکھتے ہیں ، کیا واقعی یہ
حدیثِ پاک ہے ؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سوال میں بیان کردہ جملہ :’’رزقِ حلال کمانا عین
عبادت ہے ‘‘یا ’’ حصولِ رزقِ حلال عبادت ہے ‘‘بعینہ (Same) ان
الفاظ کے ساتھ کتبِ احادیث میں ایسی کوئی روایت
نہیں مل سکی ،البتہ اس سے ملتا
جلتا مفہوم یعنی ’’ رزقِ
حلال کمانا ایک فرض کے بعد دوسرا فرض ہے
‘‘ بہت سی احادیث
میں موجود ہے اور اس حدیثِ پاک کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص کو اپنے لیے یا
جن کی کفالت
اس کے ذمے ہے ، ان کے لیے مال کی حاجت ہو ، اس پر رزقِ
حلال کا حصول فرض ہے ، لیکن رزقِ
حلال کی طلب ایسا فرض نہیں
جو نماز ، روزے وغیرہ کے درجہ میں
ہو ، بلکہ یہ نماز ، روزہ جیسے عمومی فرائض کے
بعد فرض ہے ۔
چنانچہ معجم کبیر اور کنزالعمال کی حدیثِ پاک میں ہے ، واللفظ للاوّل :”ان
النبي صلى اللہ عليه وسلم قال: طلب الحلال فريضة بعد الفريضة“ ترجمہ :
نبی پاک صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا
: رزقِ حلال کو طلب کرنا ایک فرض کے بعد دوسرا فرض ہے ۔ ( المعجم الکبیر
، جلد 10 ، صفحہ
74 ، مطبوعہ القاھر ہ )
اور سننِ کبریٰ
، شعب الایمان ،کنزالعمال
اور دیگر کتبِ احادیث
میں ہے ،واللفظ
للاوّل :”قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: طلب كسب الحلال
فريضة بعد الفريضة “ ترجمہ : نبی پاک صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
رزق حلال تلاش کرنا ایک فرض کے بعد دوسرا فرض ہے ۔ ( السنن الکبریٰ
، کتاب الاجارۃ ، باب کسب
الرجل و عملہ بیدہ ،
جلد 9 ، صفحہ 56 ، مطبوعہ دارالفکر ، بیروت )
مذکورہ بالا حدیثِ پاک کے تحت علامہ علی قاری
حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ (سالِ وفات:1014ھ/1605ء) لکھتے ہیں:”أي على من احتاج إليه لنفسه، أو لمن يلزم مؤنته
...ثم هذه الفريضة لا يخاطب بها كل أحد بعينه، لأن كثيرا من الناس تجب نفقته على
غيره، وقوله (بعد الفريضة) : كناية عن أن فرضية طلب كسب الحلال لا تكون في مرتبة
فرضية الصلاة والصوم والحج وغيرها ،فالمعنى أنه فريضة بعد الفريضة العامة الوجوب
على كل مكلف بعينه “ترجمہ : یعنی اس شخص پر لازم ہے
جسے خود اپنے لیے یا جس کا نفقہ اس پر لازم
ہے ، اس کے لیے مال کی حاجت ہو
، پھر یہ ہر ایک پر فرض نہیں، کیونکہ
بہت سے لوگوں کا نفقہ دوسروں پر واجب ہوتا ہے اور سرکار صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا یہ فرمان "فرض کے بعد"اس بات سے کنایہ ہے
کہ رزقِ حلال تلاش کرنے کی فرضیت ، نماز ، روزہ، حج وغیرہ کی فرضیت
کے درجے میں نہیں ہے ، لہٰذا
معنیٰ یہ ہے کہ طلبِ حلال ان عمومی فرائض کے بعد فرض ہے ، جو ہر مکلف
پر بعینہ لازم ہیں( جیسے
نماز ، روزہ وغیرہ ، تو ان کے بعد طلبِ رزقِ حلال فرض ہے )۔ ( مرقاۃ المفاتیح ، کتاب البیوع
، باب الکسب و طلب الحلال ، جلد 6 ، صفحہ
31 ،مطبوعہ دارالفکر ، بیروت )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟