Taweez Pehan kar Washroom Jana Kaisa?

تعویذ پہن  کر واش روم جانا کیسا؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:FAM-464

تاریخ اجراء:02 محرم الحرام1446ھ/09 جولائی2024

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر تعویذ گلے  یا بازو  پر پہنا ہوا ہو،تو تعویذ کے ساتھ واش  روم جاسکتے ہیں،یا تعویذ اتار کر جانا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی کپڑے،ریگزین،چمڑے وغیرہ  میں لپیٹ کر گلے یا بازو میں پہنے گئے تعویذ  کے ساتھ   واش روم جانا،جائز ہے،اس میں کوئی گناہ نہیں، البتہ اتار دینا بہتر ہے۔

   درمختار میں ہے:’’رقیۃ فی غلاف متجاف لم یکرہ دخول الخلاء بہ والاحتراز افضل‘‘ترجمہ: کسی جدا  غلاف میں لپٹے ہوئے تعویذ کے ساتھ بیت الخلاء میں داخل ہونا ،مکروہ نہیں، البتہ بچنا افضل ہے۔(در مختار ،جلد1، کتاب الطھارۃ،صفحہ355،دار المعرفۃ،بیروت)

   مجمع الانہر میں ہے:’’ولو كان ما فيه شيء من القرآن أو من أسماء اللہ تعالى في جيبه لا بأس به وكذا لو كان ملفوفا في شيء لكن التحرز أولى‘‘ترجمہ:اور اگر جیب میں   ایسی چیز  ہو  جس میں قرآن یا اسمائے الہیہ  میں سے کچھ  لکھا  ہو،تو  اس کے ساتھ  بیت الخلا جانے میں حرج نہیں،اسی طرح اگر وہ کسی کپڑے میں لپٹی ہوئی ہو،تو بھی حرج نہیں،لیکن بچنا بہتر ہے۔(مجمع الانھر،جلد1،صفحہ26، دار إحياء التراث العربي)

   سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا  خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:’’تعویذ موم جامہ وغیرہ کرکے غلاف جُداگانہ میں رکھ کر بچّوں کے گلے میں ڈالنا جائز ہے، اگر چہ اُس میں بعض آیاتِ قرآنیہ ہوں اور اس احتیاط کے ساتھ پاخانے(واش روم ) میں لے جانا بھی جائز ہے، ہاں افضل احتراز ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ، جلد4، صفحہ 608،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم