Kya Tamam Insan Qabeel Ki Aulad Se Hain?

 

کیا تمام انسان قابیل کی اولاد سے ہیں؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1727

تاریخ اجراء:25ذوالقعدۃالحرام1445ھ/03جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا حضرت آدم علیہ السلام کے صرف دو ہی بیٹے تھے؟ اگر حضرت ہابیل رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا تھا تو کیا تمام انسان قابیل کی اولاد ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضرت حواء رضی اللہ عنہابیس یا چالیس مرتبہ حضرت آدم علیہ السلام سے حاملہ ہوئیں۔ ہر حمل میں دو دو بچے پیدا ہوئے، ایک لڑکا اور لڑکی  (جب یہ جو ان ہوجاتے تو ) حضرت آدم علیہ السلام ایک حمل کے لڑکے کا دوسرے حمل کی لڑکی کے ساتھ نکاح فرما دیا کرتے تھے،  پھر ان سےآگے اولادیں ہوئیں ، لہٰذا یہ کہنا درست نہیں کہ تمام انسان  قابیل کی اولاد ہیں ۔

   شرح الزرقانی میں ہے:”روی عن ابن عباس:لم یمت آدم حتی بلغ اولادہ واحفادہ اربعین الفا ، الصلبیۃ منھم اربعون“ یعنی حضرت آدم علیہ السلام کا وصال نہیں ہوا یہاں تک کہ ان کے بیٹے و پوتے چالیس ہزار کو پہنچ گئے، ان میں ان کی صلبی اولاد چالیس تھی۔ (شرح العلامۃ الزرقان علی المواھب اللدنیۃ، جلد 1،صفحہ 124،مطبوعہ:بیروت)

   سیرت الانبیاء میں ہے:’’منقول ہے کہ حضرت حواء رضی اللہ عنہا بیس یا چالیس مرتبہ حضرت آدم علیہ السلام سے حاملہ ہوئیں۔ ہر حمل میں دو دو بچے پیدا ہوئے، ایک لڑکا اور لڑکی (جب یہ جو ان ہوجاتے تو ) حضرت آدم علیہ السلام ایک حمل کے لڑکے کا دوسرے حمل کی لڑکی کے ساتھ نکاح فرما دیا کرتے تھے۔‘‘ (سیرت الانبیاء، صفحہ 122،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

 

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم