Kya Maut Ke Waqt Hone Wali Takleef Se Bhi Gunah Mitte Hain?

کیا موت کے وقت ہونے والی  تکلیف  سے بھی گناہ مٹتے ہیں؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3176

تاریخ اجراء:10ربیع الثانی1446ھ/14اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم ہمیشہ سے سنتے آئے ہیں کہ آقا جان صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر انسان کو تھوڑی بھی تکلیف ہو، تو اس کے گناہ مٹتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ موت کے وقت تو انسان کو بہت درد ہوتا ہے، تو کیا اس میں بھی یہ ہی کہا جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ  دردوتکلیف کے باعث گناہ مٹنے والی بشارت ہر انسان کے لیے نہیں بلکہ صرف مسلمان کے لیے دی گئی ہے۔اوراس کے بعدعرض ہے کہ اس دردوتکلیف سے ہرقسم کی دردوتکلیف مرادہے،یہاں تک کہ موت کے وقت جوتکلیف ہووہ بھی اس میں شامل ہے اور ایک حدیث پاک میں توبالکل واضح الفاظ ہیں کہ:"موت ہرمسلمان کے لیے کفارہ ہے۔"

   بخاری شریف کی حدیثِ پاک میں ہے:ما يصيب المسلم، من نَصَب ولا وصَب، ولا هَمّ ولَا حُزن ولا أذى ولا غم، حتى الشوكة يُشاكُها، إلا كفّر الله بها من خطاياہترجمہ: مسلمان کو تھکاوٹ، بیماری، پریشانی، رنج، تکلیف اورغم میں سے جومصیبت پہنچتی ہے، یہاں تک کہ اسے کانٹا بھی چُبھتا ہے، تو اللہ پاک اس (مصیبت) کو اُس کے گناہوں کا کفّارہ بنا دیتا ہے۔(صحیح بخاری، کتاب  المرضی، باب ماجاء فی کفارۃ المرض، ج7 ، ص114، حدیث5641، دار طوق النجاة)

   موت کے کفارہ ہونے کے متعلق حدیث شریف میں ہے:”الموت کفارۃ لکل مسلم“ ترجمہ:موت ہر مسلمان کے لیے (گناہوں کا) کفارہ ہے۔(شعب الایمان،رقم الحدیث 9420،ج 12،ص 293، مكتبة الرشد)

   علامہ مناوی علیہ الرحمۃ فیض القدیرمیں فرماتے ہیں:"(الموت كفارة لكل مسلم) لما يلقاه من الآلام والأوجاع وفي رواية لكل ذنب"ترجمہ:موت ہرمسلمان کے لیے کفارہ ہے ،ان تکلیفوں اوردردوں کی وجہ سے جواسے پہنچتے ہیں اورایک روایت میں ہے کہ ہرگناہ کے لیے کفارہ ہے۔(فیض القدیر،حرف المیم،ج06،ص279،المکتبۃ التجاریۃ الکبری،مصر)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم