Kya Doran e Tilawat Madd Munfasil Ko Chorna Jaiz Hai ?

 

کیا دورانِ تلاوت مدِ منفصل کو ترک کردینا جائز ہے ؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13455

تاریخ اجراء:17محرم الحرام1446 ھ/24جولائی  2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے فیضان تجوید میں پڑھا ہے کہ مد منفصل کو مد جائز بھی کہا جاتا ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا دورانِ تلاوت مدِ منفصل کو ترک کردینا جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مدِ منفصل کو مد جائز بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں مد کرنا ،جائز ہوتا ہے لازم وضروری نہیں، اور یہ مد جائز بھی اُسی وقت ہوتا ہے کہ جب دورانِ قراءت دونوں کلموں کو ملا کر پڑھا جائے۔ البتہ اگر کوئی پہلے کلمے پر وقف کرلے تو اب اصلاً مد نہیں ہوگا،مثلاً قاری  "وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا"والی آیتِ مبارک میں اگر "قَالُوْۤا" پر وقف کرلے، تو اس صورت میں اصلاً مد نہیں ہوگا۔ اس تفصیل سے واضح ہوا کہ دورانِ تلاوت مدِ منفصل کو ترک کردینا شرعاً جائز ہے۔

   چنانچہ ملا علی قاری علیہ الرحمہ "المنح الفکریہ" میں اس حوالے سے نقل فرماتے ہیں:”وقد یقال سمی جائزاً لانہ انما یجوز مدہ اذا وصل بین الکلمتین فی القراءۃ، و اما اذا وقف علی الکلمۃ الاولیٰ فلا مد اصلاً کما لا یخفیٰ۔“یعنی مدِ منفصل کو مد جائزکہا جاتا ہے کیونکہ دورانِ قراءت دو کلموں کے مابین ملا کر پڑھنے کی صورت میں مد کرنا ،جائز ہوتا ہے۔ بہر حال جب پہلے کلمے پر وقف کرلیا جائے تو اب اصلاً مد نہیں کیا جائے گا جیسا کہ مخفی ہے۔(المنح الفکریہ فی شرح المقدمۃ الجزریۃ، ص 234، مطبوعہ دمشق)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے:” واجب واجماعی مدمتصل ہے منفصل کا ترک جائز و لہذا اس کا نام ہی مد جائز رکھا گیا ۔۔۔۔۔ اتقان میں ہے : "قد اجمع القراء علی مد نوعی المتصل و ذی الساکن اللازم وان اختلفو فی مقدارہ واختلفو فی النوعین الاخریین و ھما المنفصل وذوالساکن العارض وفی قصرھما۔" یعنی تمام قراء مد کی دو اقسام مد متصل اور سکون والی مد لازم پر مد کرنے پر متفق ہیں اگرچہ کہ ان کی مقدار میں انہوں نے اختلاف کیاہے۔ البتہ مد کی دوسری دو اقسام مدِ منفصل اور سکون والی مد عارض میں اور ان دونوں مد کی قصر میں قراء نے اختلاف کیا ہے۔ “(فتاوی رضویہ، ج 06، ص 279-278، رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملتقطاً)

   مد ات کو ترک کردینے سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔ جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت    علیہ الرحمہ ایک سوال  کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”خطا فی الاعراب یعنی حرکت،سکون ، تشدید، تخفیف، قصر،مد کی غلطی میں علمائے متاخرین رحمہ اﷲ علیہم اجمعین کا فتو ی تو یہ ہے کہ علی الاطلاق اس سے نماز نہیں جاتی۔(فتاوٰی رضویہ، ج 06، ص 248، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم