Kya Aurat Ko Terhi Pasli Se Paida Kiya Gaya Hai ?

کیا عورت کو ٹیڑھی پسلی سے پیدا کیا گیاہے ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-531

تاریخ اجراء: 08ربیع لاول1444 ھ  /05اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ کہاجاتاہے عورت  کوٹیڑھی پسلی سے پیداکیاگیاہے ،کیایہ بات درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حدیثِ مبارکہ میں آیا ہے کہ عورت کو ٹیڑھی پسلی سے پیدا کیا گیا ہے۔شارحین حدیث نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ یہاں عورت سے مراد حضرت حواء رضی اللہ عنہاہیں جن کو حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیداکیاگیاہے ۔

   مشکوٰۃ المصابیح میں صحیح بخاری و مسلم سے منقول ہے : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”استوصوا بالنساء خیرا فانھن خلقن من ضلع وان اعوج شیئ فی الضلع اعلاہ فان ذھبت تقیمہ کسرتہ وان ترکتہ لم یزل اعوج فاستوصوا بالنساء“یعنی بیوی سے متعلق بھلائی کی وصیت قبول کرو ،کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور یقیناً پسلی کا ٹیڑھا حصہ اس کا اوپر کا ہے ، تو اگر اسے سیدھا کرنے لگو ، تو توڑ دوگے اور اگر چھوڑ دو ،تو ٹیڑھا رہے گا ، لہٰذا عورتوں کے متعلق وصیت قبول کرو۔(مشکوٰۃ المصابیح مع المرقاۃ، جلد 6،صفحہ 356،مطبوعہ:بیروت)

   اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے علامہ قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ میں اور علامہ عبد الرؤف مناوی  رحمۃ اللہ علیہ فیض القدیر میں فرماتے ہیں:واللفظ للمناوی:”قیل:اراد بہ ان اول النساء خلقت من ضلع فان حواء خرجت من ضلع آدم“یعنی کہا گیا ہے کہ مراد اس سے یہ ہے کہ پہلی عورت پسلی سے پیدا کی گئی ، کیونکہ حضرت حوا رضی اللہ عنہا کو آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا کیا گیا۔(فیض القدیر، جلد 1،صفحہ 503،مطبوعہ:بیروت)

   اسی روایت کی شرح بیان کرتے ہوئے مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ مرآۃ المناجیح میں فرماتے ہیں:حضرت حوا کی پیدائش آدم علیہ السلام کی پسلی کے اوپری حصہ سے  ہوئی جو ٹیڑھا ہے اور تمام عورتیں انہی حوا  کی اولاد سے ہیں فطری طور پر سب میں قدر کجی سخت مزاجی ہے اور رہے گی۔حضرت حوّاکی  پیدائش کی تفصیل ہماری تفسیر نعیمی کلاں پارہ اول میں ملاحظہ کیجئے۔“(مرآۃ المناجیح، صفحہ87، نعیمی کتب خان، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم