مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1661
تاریخ اجراء:30شوال المکرم1445 ھ/09مئی2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
قرآن میں ایک جگہ موجود ہے کہ کفار
کے مال سے کبھی تعجب نہ کرنا ، اس سے کیا مراد ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
تعجب
نہ کرنے سے مرادیہ ہے کہ کافروں کے مردود ہونے کے باوجودان کی
مالداری دیکھ کر حیرت نہ کرو۔ اس لیے کہ مال
کی کثرت کے اس چکر میں کافروں کاسراسرنقصان ہی ہے کہ محنت سے مال جمع کرتے ہیں ، مشقت سے اس
کی حفاظت کرتے ہیں اور پھر حسرت سے اس مال کو چھوڑ کر مرجاتے
ہیں۔
اللہ رب العالمین ارشاد فرماتا ہے:” فَلَا
تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ ؕاِنَّمَا
یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی
الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
“ترجمۂ کنز الایمان: تو تمہیں ان کے مال اور ان کی اولاد
کا تعجب نہ آئے اللہ یہی چاہتا ہے کہ دنیا کی زندگی
میں ان چیزوں سے ان پر وبال ڈالے اور کفر ہی پر ان کا دم نکل
جائے۔(سورۂ
توبہ، آیت 55)
تفسیر صراط الجنان
میں مذکورہ بالا آیت کے تحت ہے :” اس آیت میں خطاب اگرچہ نبی اکرم صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ ہے لیکن اس سے مراد مسلمان ہیں اور
آیت کا معنی یہ ہے کہ تم ان منافقوں کی
مالداری اور اولاد پر یہ سوچ کر حیرت نہ کرو کہ جب یہ
مردود ہیں تو انہیں اتنا مال کیوں ملا ۔اللہ تعالیٰ
یہی چاہتا ہے کہ ان چیزوں کے ذریعے دنیا کی
زندگی میں ان سے راحت و آرام دور کردے کہ محنت سے جمع
کریں ، مشقت سے اس کی حفاظت کریں اور حسرت چھوڑ کر
مریں۔“ (تفسیر صراط الجنان،جلد4، صفحہ 151،
مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟