مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3217
تاریخ اجراء: 29ربیع الثانی 1446ھ/02نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بیع صرف میں جب سونے کو سونے کے بدلے بیچا جاتا ہے تو وزن کا برابر ہونا ضروری ہوتا ہے ، سوال یہ ہے کہ میرے پاس ایک دس گرام کی انگوٹھی ہے، جو دس کیرٹ (Karat) کی ہے ، اس کے بدلے میں دوکاندار سے دس گرام کی انگوٹھی لے رہا ہوں ،جو چوبیس کیرٹ (Karat) کی ہے تو یہاں وزن میں تو دونوں برابر ہیں لیکن کوالٹی اور نوعیت میں فرق ہے، تو کیا اس طرح خرید و فروخت کرنا درست ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سوال میں بیان کردہ خریدو فروخت شرعا جائزہے ،اس میں کوئی حرج نہیں جبکہ یہ معاملہ ہاتھوں ہاتھ (نقدونقد) کیا جائے،کسی طرف سے بھی ادھارنہ ہو۔
تفصیل اس مسئلہ کی یوں ہے کہ جب سونے کو سونے کے بدلے یا چاندی کو چاندی کے بدلے یا دونوں کو ایک دوسرے کے بدلے بیچا جائے ، تو ایسا سودا بیع صَرف کہلاتاہے اور بیع صَرف کا حکم یہ ہے کہ جب دونوں طرف ایک ہی جنس (ایک ہی قسم کی چیز) ہو ،مثلا :سونے کے بدلے سونا ، تو دونوں کا وزن میں برابر ہونا اوردونوں کا اس طرح نقد ہونا ضروری ہے کہ بیچنے والا اور خریدار دونوں جدا ہونے سے پہلے اسی مجلس میں اپنے ہاتھ سےایک دوسرے کی چیز پر قبضہ کریں ، ورنہ یہ ایگریمنٹ ناجائز و حرام اور سود ہو گا ۔نیز یہاں سونے کی کوالٹی یعنی کیرٹ (Karat)میں فرق کا اعتبار نہیں کیا جائے گا،کیونکہ اَموالِ ربویہ (وہ اَموال جنہیں کمی بیشی کے ساتھ بیچنے کی صورت میں سود پایا جاتا ہے،مثلاً سونا ،چاندی،چاول اور گندم وغیرہ)کی آپس میں خریدوفروخت ہو،تو حکمِ حدیث کے مطابق ان کا وصف یعنی کوالٹی،اعلیٰ اور گھٹیا ہونا نہیں دیکھا جاتا،بلکہ وزن کا اعتبار کیا جاتا ہے۔
صحیح مسلم کی حدیث پاک میں ہے” قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح، مثلا بمثل، يدا بيد، فمن زاد، أو استزاد، فقد أربى، الآخذ والمعطي فيه سواء “ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : سونا ،سونے کے بدلے ، چاندی، چاندی کے بدلے ، گندم، گندم کے بدلے ، جَو، جَو کے بدلے ،کَھجور، کھجور کے بدلے اور نمک، نمک کے بدلے برابر برابر ، ہاتھوں ہاتھ بیچا جائے ۔ پس جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا ، اس نے سودی معاملہ کیا ، لینے والا اور دینے والا دونوں اس (سود کے جرم) میں برابر ہیں ۔(صحیح مسلم،رقم الحدیث 1584،ج 3،ص 1211، دار إحياء التراث العربي،بیروت)
بیع صَرف کی تعریف اور جنس کو جنس سے بدلنے کی صورت میں وزن میں برابری اور اسی مجلس میں قبضہ ضروری ہونے سے متعلق تنویر الابصار و در مختار میں ہے : ”(ھو بیع الثمن بالثمن) ای ماخلق للثمنیۃ ۔۔۔(جنسا بجنس او بغیر جنس ویشترط التماثل) ای : التساوی وزنا (والتقابض) بالبُراجم ۔۔۔(قبل الافتراق ان اتحدا جنسا) ۔۔۔لِما مَرّ فی الرِبا ، (والا) بان لم یتجانسا (شرط التقابض) لحرمۃ النَسا ء، ملخصا “ ترجمہ : وہ (یعنی بیع صَرف) ثمن کو ثمن کے بدلے یعنی جسے ثمن ہونے کے لیے پیدا کیا گیا ہے ، جنس کو جنس کے بدلے یا دوسری جنس کے بدلے میں بیچنا ہے اور جنس ایک ہونے کی صورت میں تماثل یعنی دونوں کا وزن میں برابر ہونا اور جدا ہونے سے پہلے دونوں کا اپنی انگلیوں کے ساتھ قبضہ کرنا شرط ہے، اُس علت کی وجہ سے ، جو سود کے بیان میں گزری اور جنس ایک نہ ہونے کی صورت میں ادھار حرام ہونے کی وجہ سے دونوں کا قبضہ کرنا شرط ہے ۔(تنویر الابصار و در مختار مع رد المحتار،ج 5،ص 257،258،259،دار الفکر،بیروت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ” صرف کے معنی ہم پہلے بتا چکے ہیں یعنی ثمن کو ثمن سے بیچنا۔ ۔۔چاندی کی چاندی سے یا سونے کی سونے سے بیع ہوئی یعنی دونوں طرف ایک ہی جنس ہے ، تو شرط یہ ہے کہ دونوں وزن میں برابر ہوں اور اُسی مجلس میں دست بدست قبضہ ہو یعنی ہر ایک دوسرے کی چیز اپنے فعل سے قبضہ میں لائے ۔ اگر عاقدین نے ہاتھ سے قبضہ نہیں کیا، بلکہ فرض کرو عقد کے بعد وہاں اپنی چیز رکھ دی اور اُس کی چیز لے کر چلا آیا ، یہ کافی نہیں ہے اور اس طرح کرنے سے بیع ناجائز ہو گئی، بلکہ سود ہوا ۔ “(بہار شریعت ، ج2 ، حصہ11 ، ص820،821 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
اَموالِ ربویہ میں وصف کا نہیں،بلکہ وزن کااعتبار ہو گا،چنانچہ مجمع الانہر میں ہے:’’ (ولا يجوز بيع الجيد بالرديء) إذا قوبل بجنسه مما فيه الربا (إلا متساويا) لقوله عليه الصلاة والسلام:جيدها ورديئها سواء‘‘ترجمہ:اموالِ ربویہ میں جنس کا جنس کے ساتھ مقابلہ ہو،تو اعلیٰ چیز کی ادنی کے ساتھ بیع، برابری کی صورت میں ہی جائز ہے،کیونکہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے ارشاد فرمایا:اموالِ ربویہ میں اعلیٰ اور ادنی برابر ہیں۔(مجمع الانھر،ج2،ص89، دار إحياء التراث العربي)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟