Kaam Karte Waqt Aur Bistar Par Late Kar Tilawat Quran Karna Kaisa?

کام کرتے وقت اور بستر پر لیٹ کر تلاوت قرآن کرنا کیسا؟

فتوی نمبر:WAT-241

تاریخ اجراء:09ربیع الآخر 1443ھ/15نومبر 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کام کرتے ،لیٹتے اور سوتے وقت قرآنی آیات جو ہمیں یاد ہیں وہ پڑھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جہاں لوگ اپنےکام کاج میں پہلے سے مشغول ہوں اور قرآن کو سننے کے لئے کوئی بھی فارغ نہ ہو تو وہاں بلند آواز سے قرآن پڑھنا جائز نہیں۔کیونکہ قرآن عظیم کے ادب کی خاطر حکم ہے کہ جب قرآن بلند آواز سے پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر غور سے سنا جائے اور خاموش رہا جائے اور جب پڑھنے والے کو پتا ہے کہ سارے ہی اپنے کام میں مشغول ہیں اور کوئی بھی سننے کے لئے فارغ نہیں تو یہ پڑھنے والا خود قرآن پاک کو بے حرمتی کے لئے پیش کر رہا ہے اس لئے یہ خود گنہگار ہوگا ۔البتہ  کام کرتے ہوئے آہستہ آواز میں قرآن پڑھنے میں حرج نہیں، جبکہ دھیان نہ بٹے۔ یونہی لیٹ کر قرآن کریم کی تلاوت کرنے میں حرج نہیں، جبکہ پاؤں سمیٹ لیے جائیں اور اگر لحاف اوڑھا ہو، تو منہ لحاف سے باہر نکال لیا جائے۔

   نوٹ: اس بات کا خیال ضرور رکھیں کہ بستر ناپاک نہ ہواورنہ اس سے بدبو نہ آرہی  ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم