Kaam Karne Wale Ke Paas Unchi Awaz Se Tilawat Karna

کام کرنے والے کے پاس اونچی آواز سے تلاوت کرنا

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-299

تاریخ اجراء:27ربیع الآخر 1443ھ/03دسمبر2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر زید کسی جگہ بیٹھ کر مطالعہ کر رہا ہو اور  پھر کوئی آکر کر وہاں اونچی آواز سے تلاوت کرنا شروع ہو جائے، تو اب زید مطالعہ چھوڑ کر تلاوت سنے یا مطالعہ جاری رکھے؟ اور اگر وہ مطالعہ جاری رکھے گا، تو وہ گناہ گار تو نہیں ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورتِ مسئولہ میں زید مطالعہ چھوڑ کر تلاوت سنے یا مطالعہ جاری رکھے، دونوں چیزوں کا اسے اختیار ہے، مطالعہ چھوڑ کر تلاوت سننا اس پر لازم نہیں کیونکہ تلاوت سننے کی غرض سے حاضر ہوں، تو استماعِ قرآن (توجہ سے تلاوت سننا) فرض ہےلیکن  اگر کوئی پہلے ہی سے اپنے کسی کام میں مصروف ہو اور وہاں کوئی اونچی آوازسے تلاوت شروع کر دے تو اُس کام کرنے والے  کے لیے تلاوت سننے کا یہ حکم نہیں ہو گا، بلکہ اگرکوئی اور یہ تلاوت سننے والانہیں ہے تو اس صورت میں اونچی آواز سے تلاوت کرنے والا گناہ گار ہو گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم