Jis Ne Mujhe Dekha Usne Haq Dekha Is Hadees Ki Tashreeh

حدیث:جس نے مجھے دیکھا،اس نے حق دیکھا،کی تشریح

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2353

تاریخ اجراء: 27جمادی الثانی1445 ھ/10جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   علمائے کرام ایک حدیث بیان کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ  جس نے مجھے دیکھا اس نے خد اکو دیکھا ۔اس حدیث کا  مطلب بیان فرمادیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مذکورہ حدیث پاک کے الفاظ یہ ہیں :من رآنی فقد رأی الحق ۔یعنی جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا ۔

   شارحین حدیث نے اس کے دو معنی بیان فرمائے ہیں :(1)ایک تو یہ کہ جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا یعنی حقیقت میں مجھے ہی دیکھا کہ شیطان میری شکل میں نہیں آسکتا ۔

   (2)دوسرا معنی یہ بیان کیا گیا کہ جس  نےمجھے دیکھا اس نے حق تعالی کو دیکھا ،یعنی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  ذات الہی کی تجلیات اور کمالات کا آئینہ ہیں ،خدا تعالی کی ذات کا مظہر اور اس کی قدرتوں کا شاہکار ہیں ۔

   نوٹ :مذکورہ روایت کا  ہرگز یہ مطلب نہیں کہ معاذ اللہ خدا تعالی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمشکل ہے ،یا حضور اقدس کی طرح اللہ پاک  بھی جسم رکھتا ہے ،یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم  میں سما چکا ہے، امت مسلمہ کااجماعی   عقیدہ ہے کہ اللہ پاک شکل وصورت،مخلوق کی مشابہت  اور جسم وجسمانیت    سے پاک ہے ۔

   چنانچہ مشکوۃ المصابیح میں ہے :”عن ابی قتادۃ قال ،قال رسول اللہ :من رآنی فقد رأی الحق۔“یعنی :حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،آپ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :  جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا ۔“(مشکوۃ المصابیح،جلد02، صفحہ 35، مطبوعہ کراچی )

   اس حدیث   پاک   کی شرح کرتے ہوئے  مفتی احمدیارخان نعیمی رحمہ اللہ "مرآۃ المناجیح "میں تحریر فرماتے ہیں :” اس حدیث کے چند معنی کیے گئے ہیں:ایک یہ کہ دیکھنے سے مراد ہے خواب میں دیکھنا اور حق سے مراد ہے واقعی دیکھنا باطل کا مقابل یعنی جس نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے واقعی مجھے دیکھا وہ شکل خیالی یا شیطانی نہیں، میری ہے۔ دوسرے یہ کہ تاقیامت جو ولی بیداری میں مجھے دیکھے گا وہ مجھ ہی کو دیکھے گا۔شیطان میری شکل میں اس کے سامنے نہ آئے گا،بعض لوگ اس حدیث کے معنی یہ کرتے ہیں کہ :یہاں حق سے مراد رب تعالٰی کی ذات ہے اور معنی یہ ہیں کہ جس نے مجھے دیکھا اس نے خدا تعالٰی کو دیکھ لیا کیونکہ حضور انور آئینہ ذات کبریا ہیں جیسے کہا جائے کہ جس نے قرآن مجید پڑھا اس نے رب سے کلام کرلیا یا جس نے بخاری دیکھی اس نے محمد بن اسماعیل کو دیکھ لیا اگرچہ بعض لوگ اس معنی کی تردید کرتے ہیں لیکن ہم نے جو توجیہ عرض کی اس توجیہ سے یہ معنی درست ہیں ۔قرآن کریم نے حضور کو ذکر الله فرمایا:(قَدْ اَنۡزَلَ اللّٰهُ اِلَیۡکُمْ ذِکْرًا رَّسُوۡلًا۔) کیونکہ  حضور کو دیکھ کر خدا تعالٰی یاد  آتا ہے حضور مذکر ہیں  (اِنَّمَاۤ اَنۡتَ مُذَکِّرٌ۔) (مرآۃالمناجیح ،جلد06، صفحہ 211،قادری پبلشرز،لاہور )

   اس حدیث پاک کا معنی بیان کرتے ہوئے ،علامہ اسماعیل حقی رحمہ اللہ تفسیر روح البیان میں تحریر فرماتے ہیں : ”والحاصل: أن الله تعالى جعل نبيه صلّى الله عليه وسلّم مظهرًا لكمالاته ومرءاة لتجلياته، و لذا قال عليه السلام من رآني فقدر أى الحق۔“یعنی :خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے کمالات کا مظہر اور اپنی تجلیات کا آئینہ داربنایا ہے، اسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"من رآني فقد رأى الحق"۔( جس  نےمجھے دیکھا اس نے حق سبحانہ و  تعالی کو دیکھا ۔) “(روح البیان،جلد09، صفحہ 20،دار احیاء التراث العربی ،بیروت )

   اسی طرح فتاوی شارح بخاری میں ہے :”حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے زیبا یا روئے زیبا کے جلوے کو جلوہ رحمن کہنے میں کوئی حرج نہیں ،حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی  رحمہ اللہ نے تحریر فرمایا ہے کہ : حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم مظہر ذات الہی ہیں ۔“(فتاوی شارح بخاری،جلد01، صفحہ 484، ملخصا ،دائرۃ البرکات ،ہند )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم