مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1712
تاریخ اجراء:23رمضان المبارک1445ھ/03اپریل2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے، اس سے کیا مراد ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ماں کے قدموں تلے جنت ہے ، اس کا معنی یہ ہے کہ ماں کی خدمت کی جائے، ماں کی جائز خواہشات کو اپنی خواہش پر ترجیح دی جائے، ماں کے ساتھ نیک سلوک کر کے جنت حاصل کی جائے۔
چنانچہ فيض القدير شرح الجامع الصغيرمیں ہے:” (الجنة تحت أقدام الأمهات) يعني التواضع لهن وترضيهن سبب لدخول الجنة ۔۔۔ وقال العامري: المراد أنه يكون في برها وخدمتها كالتراب تحت قدميها مقدما لها على هواه مؤثرا برها على بر كل عباد الله لتحملها شدائد حمله ورضاعه وتربيته“یعنی جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے ، مراد ان کے سامنے عاجزی سے پیش آنا اور ان کو راضی رکھنا جنت میں داخلہ کا سبب ہے ۔۔۔اور عامری نے کہا:بندہ ماں کے ساتھ بھلائی کرنے اور اس کی خدمت کرنے میں اس کے قدموں کے نیچے کی مٹی کی مانند ہوجائے اپنی خواہش پر اس کو مقدم کرے اور اللہ کے بندوں میں سے ہر بندہ کے ساتھ بھلائی پرماں کی بھلائی کو ترجیح دے کہ ماں اس کو پیٹ میں رکھنے، دودھ پلانے اور تربیت کرنے کی مشقتیں برداشت کرتی ہے۔ (فيض القدير شرح الجامع الصغير،جلد03،صفحۃ361،مطبوعہ مصر)
علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”لعل المراد منہ واللہ تعالیٰ اعلم تقبیل رجلھا او ھو کنایۃ عن التواضع لھا واطلقت الجنۃ علی سبب دخولھا“یعنی واللہ تعالیٰ اعلم شاید اس سے مراد ماں کے قدموں کا بوسہ دینا ہے یا یہ ماں کے حضور عاجزی اختیار کرنے سے کنایہ ہے اور جنت کا اطلاق اس میں داخل ہونے کے سبب پر کیا گیا ہے۔(ردالمحتار،جلد6، صفحہ 200،مطبوعہ:بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟