Istikhara Ka Saboot Hadees Se

استخارہ کا ثبوت حدیث سے

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1399

تاریخ اجراء: 11رجب المرجب1445 ھ/23جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص کہتا ہے کہ استخارہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی دور میں نہیں تھا، کیا اس کی یہ بات درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی نہیں! یہ بات درست نہیں بلکہ یہ اس شخص کی کم علمی ہے۔ استخارہ حدیث پاک سے ثابت ہے۔ استخارے  کا مطلب ہے کسی معاملے  میں اللہ تعالیٰ سے خیر اوربھلائی طلب کرنا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے  استخارہ کرنے کی ترغیب  دی ہے اور استخارہ نہ کرنے کو محرومی کا سبب قرار دیا ہے۔

   مشکوٰۃ المصابیح کی روایت  ہے:”وعن سعد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سعادة ابن آدم رضاه بما قضى الله له ومن شقاوة ابن آدم تركه استخارة الله ومن شقاوة ابن آدم سخطه بما قضى الله له“یعنی حضرت سعد رضی  اللہ عنہ سے  مروی ہے : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کی ایک  خوش نصیبی یہ  ہے کہ اللہ کے ہر فیصلے پر راضی رہے،  اور بدنصیبی یہ ہے کہ استخارے کو چھوڑ بیٹھے، اور بدبختی یہ ہے کہ وہ اللہ کے فیصلے پر ناراضی کا اظہار کرے۔(مشکوۃ المصابیح، رقم الحدیث:5303، جلد:3، صفحہ:1459،مطبوعہ:المکتب الاسلامی)

   اسی طرح امام بخاری رضی اللہ عنہ اپنی صحیح میں اورامام ترمذی رضی اللہ عنہ اپنی سنن میں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سےروایت کرتے ہیں،انہوں نے فرمایا:” كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة في الأمور كلها كما يعلمنا السورة من القرآن“یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں(یعنی حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین) کو تمام کاموں میں استخارے کی تعلیم اسی طرح دیا کرتے تھے  جس طرح قرآن کریم کی کسی سورت کی تعلیم دیا کرتے تھے ۔(سنن الترمذي، رقم الحدیث:480، جلد:2، صفحہ:345، مطبوعہ : شرکۃ مکتبۃ لمصطفی الحلبی)

   مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں  :اِستخارہ کے معنی ہیں  خیر مانگنا یا کسی سے بھلائی کا مشورہ کرنا،چونکہ اس دُعا و نماز میں  بندہ  اللہ عَزَّوَجَلَّ سے گویا مشورہ کرتا ہے کہ فلاں  کام کروں یا نہ کروں  اسی لئے اسے اِستخارہ کہتے ہیں۔(مراٰۃ المناجیح، جلد2،صفحہ 301، نعیمی کتب خانہ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم