Haya Aur Iman Se Mutaliq Hadees Pak Aur Uski Sharah

حیا اور ایمان سے متعلق ایک حدیث پاک اور اس کی شرح

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1701

تاریخ اجراء:06ذوالحجۃ الحرام1445 ھ/13جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا اس طرح کی کوئی حدیث موجود ہے کہ حیا اور ایمان ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، جب ان میں سے ایک چلا جائے ، تو دوسرا خود بخود چلا جاتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس طرح کی حدیث مختلف کتب احادیث میں موجود ہے، اور اس حدیث میں ایمان سے مراد کامل ایمان، اور حیاء سے مراد ایمانی شرم و غیرت ہے، لہٰذا  جو شخص ایمانی شرم و غیرت کی کمی کی وجہ سے گناہوں والے کام کرے تو وہ کامل ایمان والا نہیں ہے۔ البتہ جب تک کوئی کفریہ بات نہ پائی جائے تو محض کسی بھی گناہ کے ارتکاب کرنے سے بندہ کافر نہیں ہوجاتا۔

   مشکوٰۃ المصابیح میں ہے: ”عن ابن عمر: ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال: ان الحیاء والایمان قرناء جمیعا، فاذا رفع احدھما رفع الآخر۔ وفی روایۃ ابن عباس:فاذا سلب احدھما تبعہ الآخر“ ترجمہ: حضرت  ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: حیا اور ایمان دونوں ساتھی ہیں، تو جب ان میں سے ایک اٹھا لیا جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے اور حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے:جب ان میں سے ایک چِھن جاتا ہے، تو دوسرا اس کے ساتھ جاتا ہے۔(مشکوۃ المصابیح مع مرقاۃ المفاتیح، جلد 9، صفحہ 285، حدیث:5093۔5094، مطبوعہ:بیروت)

   اس حدیث کے تحت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”یعنی حیا اور ایمان رہنے اور جانے میں ساتھ ہیں ، جس دل میں ہوں گے دونوں ہوں گے ، نہ ہوں گے دونوں نہ ہوں گے، مومن بے حیا نہیں ہوسکتا ، کافر حیا دار نہیں ہوسکتا ، خیال رہے یہاں ایمان سے مراد کامل ایمان ہے، اور حیاء سے مراد ایمانی شرم و غیرت ہے، یعنی اللہ و رسول سے غیرت جو گناہوں سے روک دے۔“(مرآۃ المناجیح،جلد6،صفحہ649،مطبوعہ: گجرات) 

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم