مجیب:مولانا
احمد سلیم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2937
تاریخ اجراء: 29محرم الحرام1446 ھ/05اگست2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت
اسلامی)
سوال
حدیث
متواتر سے کیا مراد ہے ؟ آسان الفاظ میں سمجھا دیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حدیثِ
متواتر سے مراد وہ حدیث ہے کہ جس کی سندکے ہرطبقہ میں(یعنی
شروع سے آخرتک) اس کو روایت کرنے
والے اس قدر کثیر ہوں کہ کسی خلافِ واقعہ بات(جھوٹ) پر ان کا باہم
اِتفاق کرلینا محال ہو اور سند کی انتہاء کسی امر حسی پر
ہو، جیسے کہ راوی کہیں:"
ہم نے سنا یا ہم نے دیکھا ۔ "
اس کی آسان الفاظ میں وضاحت یہ ہے کہ
حدیث متواترکےلیے درج ذیل شرائط ہیں :
(1)اس کوروایت کرنے
والے کثیرتعدادمیں ہوں۔
(2)یہ کثرت سندکے
تمام طبقات میں پائی جائے یعنی شروع سے آخرتک روایت
کرنے والوں کی تعدادکثیرہو۔
(3)اوریہ تعداداس
حدتک کثیرہوکہ عادۃ ان سب کاجھوٹ پرمتفق ہونامحال ہویعنی
اتنی کثیرتعدادہوکہ عمومااتنے افرادکاکسی بات کوباہم مل کرگھڑلینامحال
ہو۔
(4)اس حدیث
کاجومضمون ہے،وہ محسوس کرکے بیان کیاہویعنی
دیکھ کریاسن کریاچھوکریاسونگھ کربیان کیاہو، محض
عقل سےبیان نہ کررہے ہوں ۔
تیسرمصطلح
الحدیث میں ہے " الخبر المتواتر:
1- تعريفه:
أ- لغةً: هو اسم فاعل، مشتق من التواتر، أي
التتابع، تقول: تواتر المطر، أي تتابع نزوله.
ب- اصطلاحًا: ما رواه عدد كثير، تُحِيل العادة
تواطُؤَهم على الكذب.
2- شرح التعريف:
ومعنى التعريف: أن المتواتر هو الحديث أو الخبر
الذي يرويه في كل طبقة من طبقات سنده رواة كثيرون، يحكم العقل عادة باستحالة أن
يكون أولئك الرواة قد اتفقوا على اختلاق هذا الخبر.
3- شروطه:
يتبين من شرح التعريف أن التواتر لا يتحقق في
الخبر إلا بشروط أربعة وهي:
أ- أن يرويه عدد كثير۔
ب- أن توجد هذه الكثرة في جميع طبقات السند.
ج- أن تحيل العادة تواطؤهم
على الكذب.
أما إن كان مستند خبرهم العقل، كالقول بحدوث
العالم مثلا، فلا يسمى الخبر حينئذ متواترا."ترجمہ:حدیث
متواتر:لغت کے اعتبارسے اس کی وضاحت یہ ہے کہ یہ تواتر(پے
درپے ہونے،مسلسل ہونے)سے اسم فاعل ہے ،تم کہتے ہو:تواترالمطرتواس کامطلب ہوتاہے :مسلسل بارش ہوئی ۔
تعریف کی شرح
:
تعریف کی وضاحت
یہ ہے کہ :متواتروہ حدیث یاخبرہے جس کی سندکے ہرطبقہ
میں اس کوروایت کرنے والےاتنے کثیرافرادہوں کہ عقل
عادۃیہ حکم لگائے کہ ان راویوں کااس خبرکوگھڑلینے پرمتفق
ہونامحال ہے ۔
متواترکی شرائط:
تعریف کی شرح
یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کسی خبرمیں تواترچارشرائط کی موجودگی
میں ہی ثابت ہوسکتاہے ،جوکہ درج ذیل ہیں :
(الف)ایک یہ
کہ اسے کثیرتعدادروایت کرے ۔(ب)دوسری یہ کہ
یہ کثرت سندکے تمام طبقات میں پائی جائے ۔(ج)تیسری
یہ کہ عادت ان کے جھوٹ پرمتفق ہونے کامحال قراردے۔(د)چوتھی
یہ کہ ان کی خبرکی بنیادحس پرہوجیسے ان کاکہنا:ہم
نے سنایاہم نے دیکھایاہم نے چھوا۔۔۔بہرحال
اگران کی خبرکی بنیادعقل پرہوجیسےمثلا ان کاعالم کے حادث
ہونے کاقول کرنا،تواس صورت میں ایسی خبرکومتواترنہیں
کہاجائے گا۔(تیسیرمصطلح الحدیث، ص24،23،مکتبۃ
المعارف)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟