Hadees Bitaqa Mein Bayan Ki Gai Kalma Ki Fazilat

 

حدیثِ بطاقہ میں بیان کی گئی کلمہ کی فضیلت

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1806

تاریخ اجراء:04رجب المرجب1445ھ/16جنوری2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا درود شریف یا کلمہ طیب یا کلمہ شہادت کسی رجسٹر پر لکھنے کے لیے باوضو ہونا لازمی ہے یا نہیں اور کلمہ شریف لکھنے کی جو فضیلت حدیثِ بطاقہ میں  آئی ہے، تو کیا کسی کو قرآن پاک تحفے میں دینے سے یہ فضیلت ملے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بے وضو بھی درود پاک اور کلمہ طیبہ لکھ سکتے ہیں البتہ بہتر ہے کہ باوضو ہو کر لکھیں۔

   واضح رہے کہ حدیثِ بطاقہ میں وہ معاملہ نہیں ہے جو آپ نے سوال میں لکھا ہے کہ کاغذ پر کلمہ طیبہ لکھنے والے کے لیے یہ فضیلت ہے بلکہ حدیث پاک کی  مراد جو شارحینِ حدیث نے بیان فرمائی وہ یہ ہے کہ بندۂ مومن جو کلمہ اپنی زندگی میں پڑھتا رہا یا جو اس نے موت کے وقت پڑھا اس کا یہ اجر اسے ملے گاجب اسے ایک پلڑے میں رکھا جائے گا تو دوسرے پلڑے پر بھاری ہوجائے گا۔

   چنانچہ مشکوٰۃ المصابیح میں بحوالہ سنن ابنِ ماجہ و ترمذی  حضرت عبد اللہ بن عمرو  سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”إن الله سيخلص رجلا من أمتي على رؤوس الخلائق يوم القيامة فينشر عليه تسعة وتسعين سجلا كل سجل مثل مد البصر ثم يقول : أتنكر من هذا شيئا ؟ أظلمك كتبتي الحافظون ؟ فيقول : لا يارب فيقول : أفلك عذر ؟ قال لا يارب فيقول بلى . إن لك عندنا حسنة وإنه لا ظلم عليك اليوم فتخرج بطاقة فيها أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله فيقول احضر وزنك . فيقول : يا رب ما هذه البطاقة مع هذه السجلات ؟ فيقول : إنك لا تظلم قال : فتوضع السجلات في كفة والبطاقة في كفة فطاشت السجلات وثقلت البطاقة فلا يثقل مع اسم الله شيء یعنی اﷲ تعالیٰ میری امت میں سے ایک شخص کو قیامت کے دن مخلوق کے سامنے چھانٹے گا ،تو اس کے سامنے ننانوے دفتر پھیلائے جائیں گے ہر دفتر تاحدِ بصر ہوگا۔پھر فرمائے گا: کیا تو ان میں سے کسی چیز کا انکارکرتا ہے؟ کیا تجھ پر میرے نگران کاتبین نے ظلم کیا ہے؟ عرض کرے گا :نہیں یارب ۔پھر فرمائے گا: کیا تیرے پاس کوئی عذر ہے؟ عرض کرے گا: نہیں یارب۔ تو فرمائے گا: ہمارے پاس تیری ایک نیکی بھی ہے اور تجھ پر آج ظلم نہ ہوگا، پھر ایک ورقہ نکالا جائے گا، جس میں ہوگا اشھد ان لا الہ الا اللہ وان محمدا عبدہ و رسولہ۔ رب فرمائے گا: جا اپنے تول پر حاضر ہو۔ وہ کہے گا: یا رب یہ ورقہ ان دفتروں کے مقابل کیا ہے؟ رب فرمائے گا کہ تجھ پرظلم نہیں کیا جائے گا۔ فرمایا کہ پھر یہ دفتر ایک پلے میں اور یہ پرچہ دوسرے پلہ میں رکھا جائے گا،تو یہ دفتر ہلکے ہوجائیں گے اوروہ پرچہ بھاری ہوجائے گا  ،اللہ کے نام کے مقابل کوئی چیز وزنی نہ ہو گی۔ (مشکوٰۃ المصابیح مع مرقاۃ المفاتیح، جلد 10، صفحہ 217۔218، مطبوعہ:بیروت)

   اس حدیث پاک کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” بطاقہ وہ چھوٹا سا پرچہ جو حفاظت کے لیے کپڑے میں لپیٹ کررکھا جاوے،طاق کہتے ہیں کپڑے کی تہ کو،ب زائد ہے۔(قاموس و لمعات)۔معلوم ہوتا ہے کہ مؤمن کا کلمہ طیبہ رب کی بارگاہ میں بڑی حفاظت سے رہتا ہے۔یہ کلمہ طیبہ وہ ہوگا جسے مؤمن زندگی میں صدقِ دل سے پڑھا کرتا تھا اور جو اس نے مرتے وقت پڑھا تھا،اسی پر جان رب کے سپرد کی تھی۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو کلمہ طیبہ پر خاتمہ نصیب کرے۔“(مراۃ المناجیح،جلد7،صفحہ 395، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

   نیزکسی کو ہدیۃ ً جائز طریقے  پر قرآن کریم کا تحفہ دینا یقیناً  کار ثواب ہے البتہ فضائل کا معاملہ قیاسی نہیں لہٰذا جس ایک عمل کے بارے میں کوئی فضیلت وارد ہوئی ہے اس کے علاوہ کسی عمل کو اس پر قیاس نہیں کر سکتے ،البتہ اللہ عزوجل کی رحمت اور خزانوں میں کوئی کمی نہیں وہ کسے کس عمل پر کیا نواز دے یہ اس کی شانِ کریمی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم