Ghar Mein Jhankne Par Aankh Phodne Wali Hadees Par Amal Ka Hukum

 

گھر میں جھانکنے پر آنکھ پھوڑنے والی حدیث پر عمل کا حکم

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3115

تاریخ اجراء: 21ربیع الاول1446 ھ/25ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   روایت ہے کہ  اگر کوئی شخص تیرے گھر میں (کسی سوراخ یا جنگلے وغیرہ سے ) تم سے اجازت لیے بغیر جھانک رہا ہو اور تم اسے کنکری مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی گناہ  نہیں ہے ۔اس حدیث پر عمل کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ حدیث پاک مختلف کتب احادیث میں موجود ہے  ،احناف کے نزدیک اس سے مراد ہر گز یہ نہیں ہے کہ اگر کوئی کسی کے گھر میں بلا اجازت جھانکے تو اس کی آنکھ پھوڑ دی جائے کہ یہ تو شرعا خود ممنوع ہے بلکہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سخت ممانعت فرمانے اور ڈانٹ ڈپٹ کے لیے ہے یعنی حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سخت انداز میں اس لئے ممانعت فرمائی تاکہ  لوگ اس سختی کو سمجھ کر اس فعل سے باز رہیں لہٰذا  اس حدیث پر عمل  یوں تو کیا جائے گا کہ لوگوں کے گھروں میں بلا اجازت جھانکنے والے کو سخت سرزنش کی جائے لیکن آنکھ پھوڑنا یا اس کو قتل کرنا،اس کی اجازت نہیں ۔

   بخاری شریف میں ہے :” عن أبي هريرة، قال: قال أبو القاسم صلى الله عليه وسلم: «لو أن امرأ اطلع عليك بغير إذن فخذفته بعصاة ففقأت عينه، لم يكن عليك جناح“ ترجمہ:حضرت سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے ،حضرت ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی شخص تیرے گھر میں تم سے اجازت لیے بغیر جھانک رہا ہو اور تم اسے کنکری مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے  ۔ (صحیح البخاری،رقم الحدیث 6902، ج 9،ص 11،دار طوق النجاۃ)

   علامہ ملا علی  قاری علیہ الرحمۃ مرقاۃ میں لکھتے ہیں :” فالحديث محمول على المبالغة في الزجر“ترجمہ:تو یہ حدیث زجر میں مبالغہ پر محمول ہے ۔ (مرقاۃ المفاتیح ،ج06،ص 2298،دار الفکر،بیروت)

   مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں :” بغیر اجازت کسی کے  گھر میں جھانکناوہاں بلا اجازت داخل ہوجانے کی طرح ہے جیسے وہ ممنوع ہے ایسے ہی یہ ممنوع کہ اس میں گھر والوں کی بے پردگی ہے۔اس عبارت سے معلوم ہورہا ہے کہ یہ فرمان عالی ڈانٹ ڈپٹ جھڑک کے لیے ہے آنکھ پھوڑ دینے کی اجازت کے لیے نہیں کیونکہ کسی کے گھر میں بلا اجازت چلے جانے پر اس کا قتل یا آنکھ پھوڑ دینا جائز نہیں کردیتا،جیسے جان جان کے عوض ہے ایسے ہی آنکھ آنکھ کے عوض۔“(مرآۃ المناجیح ،ج05،ص 252،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم