Galti Se Quran e Pak Gir Jaye To Kya Kaffara Hai?

نابالغ یا بالغ شخص کے ہاتھوں سے قرآن گرجائے، تو کیا حکم ہے؟

مجیب: مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-12152

تاریخ اجراء: 10 شوال المکرم1443 ھ/12مئی 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کے ہاتھ سے غلطی سے قرآن پاک گر جائے  تو کیا حکم ہے؟ کیااس پر  کوئی صدقہ نکالنا ضروری ہوجاتا ہے ؟نیز  اگر کسی نابالغ بچے سے قرآن پاک گر جائے تو اس صورت میں  کیا حکم ہوگا؟؟ رہنمائی فرمادیں۔ سائل: نعمان رضا(via،میل)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں بلاتاخیر فوراً قرآن پاک کو  اٹھالیاجائے،اس صورت میں نہ توکوئی گناہ ہے اور نہ ہی کوئی کفارہ ہے کہ اس امت سے اللہ عزوجل  نے خطا کومعاف کردیا ہے ۔ا لبتہ  اگر کوئی دلی اطمینان کے لیے کچھ صدقہ کرنا چاہے تو شرعاً اس میں کوئی حرج بھی  نہیں، بشرطیکہ اس صدقہ کرنے  کو وہ ضروری نہ سمجھتا ہو۔

   مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ بلا قصد قرآن پاک ہاتھ سے چھوٹ جانے کے متعلق کیے گئے  ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”(صورتِ مسئولہ میں) ہندہ پر کوئی الزام نہیں، خصوصاً ایسی صورت میں کہ وہ توبہ بھی کررہی ہے۔ حدیث میں ہے: "رفع عن امتی الخطاء و النسیان"۔“ (فتاوٰی  شارح بخاری، ج01، ص 649، مکتبہ  برکات المدینہ، کراچی، ملخصاً)

   نیز یہی حکم اس صورت میں بھی ہے کہ جب کسی  نابالغ کے ہاتھ سے قرآن پاک گرجائے۔ ہاں! اگر والدین اس نابالغ بچے کے ہاتھ سے صدقہ کرادیں تو شرعاً اس میں کوئی حرج بھی نہیں کہ اس میں اس بچے کی تربیت  بھی ہے اور اس کے دل میں قرآن کی عظمت بٹھانا بھی ہے۔ البتہ ممکنہ صورت میں  پہلے ہی سے اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ قرآن پاک کو  کسی ایسی بلند جگہ پر رکھیں کہ جہاں بچوں کی پہنچ نہ ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم