Fazail Mein Hadees e Shaaz Hadees e Muallal Ya Matrook Ko Bayan Karna

فضائل میں حدیث شاذ،معلل یا متروک کو بیان کرنا

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی  نمبر: WAT-1441

تاریخ  اجراء:08شعبان المعظم1444 ھ/01مارچ2023ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا حدیثِ شاذ، معلل یا متروک کو بیانِ فضیلت کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   حدیثِ شاذ، معلل  ، متروک یا ضعیف کی دیگر انواع مذہبِ راجح پر فضائل میں مقبول ہے، بشرطیکہ موضوع کے درجہ پر نہ پہنچے۔

فتاویٰ رضویہ میں ہے"پھر درجہ ششم میں ضعف قوی ووہن شدید ہے،  جیسے راوی کے فسق وغیرہ قوادح قویہ کے سبب متروک ہونا بشرطیکہ ہنوز سرحد کذب سے جُدائی ہو،  یہ حدیث احکام میں احتجاج درکنار اعتبار کے بھی لائق نہیں، ہاں فضائل میں مذہب راجح پر مطلقاً اور بعض کے طور پر بعد انجبار بتعدد مخارج وتنوع طرق منصب قبول وعمل پاتی ہے۔" (فتاوی رضویہ،ج05،ص440،رضافاونڈیشن،لاہور)

دوسری جگہ ہے"حدیث مضطرب بلکہ منکر بلکہ مدرج بھی موضوع نہیں، ۔۔۔ یہاں تک کہ فضائل میں مقبول ہے۔"        (فتاوی رضویہ،ج05،ص450،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم