Palestine Ki Sarzameen Mubarak Sarzameen Hai

فلسطین کی سرزمین مبارک سرزمین ہے۔

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1376

تاریخ اجراء: 03رجب المرجب1445 ھ/15جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا قرآنِ کریم میں ارضِ فلسطین کو مبارک زمین کہا گیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں!قرآنِ کریم میں بیت المقدس اور اس کے ارد گرد کی زمین کو  برکت والی کہا گیا ہےاور کیوں نہ ہو کہ وہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے کئی انبیاء کرام کا مرکز ہے، ہماےپیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے وہاں انبیائے  کرام علیہم السلام کی وہاں امامت کروائی، اس کے علاوہ بھی اس ارضِ مقدس کے بہت سے فضائل ہیں ۔

   چنانچہ مشہور آیت کریمہ میں ہے:’’سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَا اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ ‘‘ترجمہ کنز العرفان: پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو رات کے کچھ حصے میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں تاکہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں ، بیشک وہی سننے والا، دیکھنے والاہے۔(سورہ بنی اسرآئیل:آیت 01)

   تفسیر صراط الجنان میں اس آیت مبارکہ کے تحت ہے:”الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ: جس کے ارد گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں ۔} آیت کے اس حصے میں اللہ تعالیٰ نے مسجد ِاقصیٰ کی شان بیان فرمائی کہ اس کے ارد گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں دینی بھی اور دنیوی بھی۔ دینی برکتیں یہ کہ وہ سرزمینِ پاک وحی کے اترنے کی جگہ اور انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی عبادت گاہ اور ان کی قیام گاہ بنی اور ان کی عبادت کا قبلہ تھی۔ دنیوی برکتیں یہ کہ وہاں قرب و جوار میں نہروں اور درختوں کی کثرت تھی جس سے وہ زمین سرسبز و شاداب ہے اور میووں اور پھلوں کی کثرت سے بہترین عیش و راحت کا مقام ہے ۔“(صرط الجنان،جلد5،صفحہ 417، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم