مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری
فتوی نمبر:
WAT-1457
تاریخ اجراء: 14شعبان المعظم1444 ھ/07مارچ2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
جو روایات میں
بیان کیا گیا کہ فجر پڑھ کر سونا باعث رزق میں تنگی ہوتی ہے ، مطلب رزق میں کمی و بے برکتی
ہوتی ہے ، اس کی صحیح تشریح کیا ہے ؟ جب summer کے مہینے آتے ہیں ، تو فجر بہت جلدی ہو جاتی
ہے اور اٹھنے کے 3،4 گھنٹے بعد بندے کا کام شروع ہوتا ہے ، تو اگر وہ اس دوران کام
کے وقت سے پہلے سوئے گا ، تو بے برکتی ہوتی ہے۔ اس کی
وضاحت مل جائے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حدیثوں میں فجر کی
نماز پڑھنے کے بعد سونے سے منع کیا گیا ہے لیکن یہ ممانعت
ناجائز کی حد تک نہیں اور ان
روایتوں کا یہ مطلب بھی نہیں کہ فجر کے بعد سارا دن سونا
منع ہو بلکہ ان روایتوں کا مطلب یہ ہے کہ بہتر ہے کہ فجر کی
نماز پڑھ کر جاگتا رہے اور ذکر و تسبیح وغیرہ میں مصروف رہے یہاں
تک کہ سورج طلوع ہو جائے کیونکہ اس وقت مخلوق میں رزق تقسیم کیا
جاتا ہے ، لہذا اس دوران ذکر و درود اور استغفار وغیرہ میں مشغول رہنا
چاہیے لیکن اگر کوئی فجر کی نماز پڑھنے کے بعد سو جاتا ہے
، تب بھی ناجائز یا گناہ نہیں ہے ، البتہ مکروہِ تنزیہی
یعنی ناپسندیدہ ہے ۔
البتہ !یہ یاد رہے
کہ فجر کے وقت میں اس طرح سوتے رہنا کہ معاذ اللہ نماز ہی قضا ہو جائے ، یہ ہرگز درست نہیں
کیونکہ جان بوجھ کر ایک نماز بھی چھوڑ دینا ، ناجائز
وگناہ ہے ، لہٰذا جیسے کام کاج اور ڈیوٹی وغیرہ پر
جانے کے لیے الارم وغیرہ کا
اہتمام کرتے ہیں ، فجر کی نماز کے لیے بھی اہتمام کرنا
لازمی ہے ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”لا تَنَامُوا عن طَلَب أرزاقكم فيما بينَ صلاةِ الفجر إلى طُلوع
الشمس ، قال: فسُئل أنسٌ عن معنى هذا الحديثِ ؟ قال: يسبِّح ويكبّر ويستغفر سبعينَ
مرةً فعند ذلك ينزلُ الرزق “
ترجمہ : نمازِ فجر سے لے کر سورج طلوع ہونے تک رزق کی تلاش سے مت سویا
کرو۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کی وضاحت پوچھی
گئی ، تو ارشاد فرمایا : اس وقت ستر مرتبہ تسبیح ، تکبیر
اور استغفار کرے تواس وقت رزق ملتا ہے
۔( الغرائب الملتقطة من مسند الفردوس ، ص2760 ، الحدیث2898 ،
مخطوطہ)
الفقہ
الاسلامی واَدِلَّتُہ میں
ہے : ”يكره ۔۔۔ النوم بعد
الفجر، لأنه وقت قسم الأرزاق “
ترجمہ : فجر کے بعد سونا ، ناپسندیدہ ہے کیونکہ یہ رزق تقسیم
ہونے کا وقت ہے ۔(الفقہ الاسلامی وادلتہ، جلد1،
صفحہ 470، مطبوعہ دار الفكر ، دمشق)
بہار شریعت میں ہے : ”دن کے ابتدائی حصہ میں
سونا یا مغرب و عشا کے درمیان میں سونا مکروہ ہے ۔"(بہار
شریعت ، حصہ16 ، جلد3، صفحہ436، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟