Dua Karte Waqt Hatheliyon Ka Rukh Aasman Ki Janib Kardia Karo Kya Ye Hadees Hai?

دعا کرتے وقت ہتھیلیوں کا رخ آسمان کی جانب کردیا کرو کیا یہ حدیث ہے ؟

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-957

تاریخ اجراء:22ذیقعدۃالحرام1444 ھ/12جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   یہ کہنا کہ دعا کرتے ہوئے اپنی ہتھیلیوں کا رخ آسمان کی جانب کردیا کرو، کیونکہ دعا کا قبلہ کا آسمان ہے۔ کیا یہ حدیث ہے یا کسی کا قول؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! یہ بات حدیث میں مذکور ہے کہ جب اللہ تعالی سے کسی نعمت کے حصول کی دعا کی جائے، تو ہتھیلیوں کا رخ آسمان کی طرف کیاجائے۔

   حدیث شریف میں ہے :” ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ قال:اذا سالتم اللہ فاسالوہ ببطون اکفکم ولا تسالوا بظھورھا“یعنی رسو ل اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم اللہ تعالی سے سوال کرو تواپنی ہتھیلیوں کے پیٹ  کے ذریعے سوال کرو، ان کی پشت کے ذریعہ سوال نہ کرو۔(سنن ابی داؤد ،صفحہ 192،حدیث:1486، مطبوعہ:ریاض)

   عمدۃ القاری میں ہے:”قال النووی: قال جماعۃ من اصحابنا وغیرھم :السنۃ فی کل دعاء لدفع بلاء کالقحط ان یرفع یدیہ ویجعل ظھر کفیہ الی السماء فاذا دعا لسؤال شیئ وتحصیلہ جعل بطون کفیہ الی السماء“یعنی امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:ہمارے اصحاب و دیگر علما کی ایک جماعت نے کہا:دفعِ بلاجیسے قحط (وغیرہ دور کرنے کے لئے) کی جانے والی دعا میں سنت یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں کو اٹھائے اور ہتھیلیوں کی پشت آسمان کی طرف کرے  اور جب کسی شے کے سوال اور اسے حاصل کرنے کے لئے دعا کرے،تو اپنی ہتھیلیوں کو آسمان کی طرف کردے۔(عمدۃ القاری ، جلد 7،صفحہ 74،مطبوعہ:بیروت)

   مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”دعا کے وقت ہتھیلیاں آسمان کی طرف پھیلاؤ اور ہاتھوں کی پیٹھ زمین کی طرف رکھو ، کیونکہ مانگنے والا داتا کے سامنے لینے کے لئے ہتھیلی ہی پھیلاتا ہے ، نیز اس میں اظہارِ عجز زیادہ ہے ۔ ہاں جن دعاؤں میں کچھ مانگا جائے کسی آفت سے بچا جائے وہاں سنت یہ ہے کہ پہلے تو ہتھیلیاں پھیلاؤ اور پھر آسمان کی طرف ہاتھوں کی پیٹھ کردو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ استسقاء کے بعد ایسے ہی دعا مانگتے تھے ، اس ہاتھ پلٹنے میں اشارۃً  یہ عرض کرنا ہے کہ مولا دنیا کا حال بدل دے ،خشکی ہے تری کردے ، قحط ہے فراخی کر دے ، گرانی ہے ارزانی کردے“(مرآۃ المناجیح، جلد 3،صفحہ 298، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم