مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1302
تاریخ اجراء:12جمادی الثانی1445
ھ/26دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کئی بار تقریر یا اسباق میں اپنے
مستدل کے ثبوت میں آیات قرآنی یوں بیان کی
جاتی ہیں کہ وہ خلاف ترتیب ہوتی ہیں مثلاً کسی
مقررنے کلامِ خداوندی کی شان بیان کرتے ہوئے یہ دو آیات تلاوت کیں، پہلے: ” وَ
مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ قِیْلًا “ ۔۔ اور اس کے فوراً بعد:” وَ
مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِیْثًا “ تلاوت
کی، یہ دونوں سورہ نساء کی آیات ہیں مگر پہلی
آیت 122 نمبر ہے جبکہ دوسری کا نمبر 87 ہے۔کیا دورانِ بیان
ان دونوں آیتوں کا متصلا ًبلا فصل
ترتیب سے نہ پڑھنا ترکِ واجب اور گناہ ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دورانِ وعظ و تقریر قرآنی آیات
دلیل کے طور پر ذکر کرتے ہوئے آیات
خلاف ترتیب پڑھنے میں شرعاً
کوئی ممانعت نہیں ہے، کیونکہ
وعظ و تقریر میں معہود طریقے سے تلاوت کرنا مقصود نہیں ہوتا بلکہ مختلف آیاتِ کریمہ بطور ِ دلیل بیان کرنا مقصود ہوتا
ہے، جبکہ تلاوتِ قرآنِ مجید کرتے ہوئے ترتیب کا خیال معہود طریقے
سے تلاوت کرتے وقت رکھنا واجب
اور ایک ہی سورت کی آیات کو الٹا پڑھنا
گناہ ہے ، نیز یہ بھی ذہن نشیں رہے کہ نماز کے
علاوہ تلاوتِ قرآنِ حکیم کرتے ہوئے جائز مقصد کیلئے مختلف سورتیں پڑھتے وقت ان میں تقدیم و تاخیر
بھی جائز و درست ہے۔
فتاویٰ رضویہ شریف میں
ہے:’’ نماز ہو یا تلاوت بطریق معہود ہو دونوں میں لحاظ ترتیب
واجب ہے اگر عکس کرے گا گنہگار ہوگا۔ سیّدنا حضرت عبداﷲ بن
مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایسا
شخص خوف نہیں کرتا کہ اﷲ عزوجل اس کا دل اُلٹ دے ۔ہاں اگر خارج
نماز ہیکہ ایک سورت پڑھ لی پھر خیال آیا کہ دوسری
سورت پڑھوں وُہ پڑھ لی اوراس سے اُوپر کی تھی تو اس میں
حرج نہیں ۔ یا مثلاً حدیث میں شب کے وقت چار سورتیں
پڑھنے کا ارشاد ہوا ہے۔ یٰسین شریف کہ جو رات میں
پڑھے گا صبح کو بخشا ہوا اُٹھے گا۔ سورہ دخان شریف پڑھنے کا ارشاد ہوا
ہے کہ جو اسے رات میں پڑھے گا صبح اس حالت میں اُٹھے گا کہ ستّر ہزار
فرشتے اس کے لئے استغفار کر تے ہوں گے۔ سورہ واقعہ شریف کہ جو اسے رات
پڑھے گا محتاجی اس کے پاس نہ آئے گی ۔ سورہ تبارک الذی شریف
کہ جو اسے ہر رات پڑھے گا عذابِ قبر سے محفوظ رہے گا۔ان سورتوں کی ترتیب
یہی ہے مگراس غرض کے لئے پڑھنے والا چار سورتیں متفرق پڑھنا
چاہتا ہے کہ ہر ایک مستقل جُدا عمل ہے اسے اختیار ہے کہ جس کو چاہے پہلے
پڑھے جسے چاہے پیچھے پڑھے۔اما م نے سورتیں بے ترتیبی
سے سہواً پڑھیں تو کچھ حرج نہیں ،قصداً پڑھیں تو گنہگار ہوا،
نماز میں کچھ خلل نہیں وﷲ تعالٰی اعلم وعلمہ اتم
واحکم۔‘‘(فتاویٰ رضویہ،
جلد6 ،
صفحہ237 ،
مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماًکھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعدتلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟