Chalte Phirte Quran Pak Ki Tilawat Karna Kaisa?

 

چلتے پھرتے قراٰنِ کریم کی تلاوت کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ منزل دہرانے کے لئے یا ویسے ہی تلاوتِ کلامِ پاک کرتا ہوں، بیٹھے بیٹھے تلاوت کرنے میں سستی آجاتی ہے، تو کھڑے ہوکر چلتے چلتے تلاوت کرتا ہوں، معلوم یہ کرنا ہے کہ میں چلتے ہوئے تلاوتِ کلامِ پاک کرسکتا ہوں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چلتے ہوئے تلاوت کرنا جائز ہے جبکہ چلنے کی وجہ سے دل تلاوت کے علاوہ کسی اور طرف مشغول نہ ہوتا ہے، اگرچلنے کی وجہ سے توجہ بٹتی ہو یا دل تلاوت کے علاوہ کسی اور طرف مشغول ہورہا ہو، تو اس صورت میں چلتے ہوئے تلاوت کرنا مکروہ و ناپسندیدہ عمل ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،ص143-حلبی کبیر، ص496-بہار شریعت،1 /551)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم