Bila Wazu Quran Pak Ki Ayat Ya Tarjuma Likhne Ka Hukum

بلا وضو قرآن پاک کی آیت یا ترجمہ لکھنے کا حکم

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1322

تاریخ اجراء: 18جمادی الثانی1445 ھ/01جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بغیر وضو قرآن پاک کی آیت یا اس کا ترجمہ نوٹ بک میں لکھ سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرآن کی آیت یا  آىت کے کسى بھى زبان کے ترجمے کو بے وضو کاغذ وغیرہ پر لکھنے کی اجازت نہیں ہے۔لہذا قرآن کی آیت اور  اس  کا ترجمہ باضو ہو کر ہی لکھیں۔

   بہار شریعت میں ہے:”جس کو نہانے کی ضرورت ہو اس کو مسجد میں جانا،طواف کرنا، قرآن مجید چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چولی چھوئے یا بے چھوئے دیکھ کر یا زبانی پڑھنا یا کسی آیت کا لکھنا یا آیت کا تعویذ لکھنا یا ایسا تعویذ چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے مقطعات کی انگوٹھی حرام ہے۔اگر قرآن عظیم جزدان میں ہو تو جزدان پر ہاتھ لگانے میں حرج نہیں،یونہی رومال کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نہ اپنا تابع ہو نہ قرآن مجید کا تو جائز ہے،کرتے کی آستین،دوپٹے کی آنچل سے یہاں تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے مونڈھے پر ہے دوسرے کونے سے چھونا حرام ہے یہ سب اسکے تابع ہیں جیسے قرآن مجید کے تابع تھی۔“(بہار شریعت،جلد1،صفحہ326،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اسی میں ہے:”قرآن کا ترجمہ فارسی یا اردو یا کسی اور زبان میں ہو اس کے بھی چھونے اور پڑھنے میں قرآن مجید ہی کا سا حکم ہے۔“(بہار شریعت،جلد1،صفحہ327،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم