Baghair Awaz Ke Ayat Sajda Parhne Se Sajda Tilawat Ka Hukum

بغیر آواز کے آیت سجدہ پڑھنے سے سجدہ تلاوت کا حکم

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2761

تاریخ اجراء: 23ذیقعدۃالحرام1445 ھ/01جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص قرآن پاک پڑھ رہا ہو اور اس کے فقط ہونٹ ہل رہے ہوں ،آواز بالکل بھی نہ نکل رہی ہو یعنی اتنی بھی آواز نہ ہو جو اس کے اپنے کانوں تک پہنچ سکے اور اس حالت میں اگر وہ آیت  سجدہ پڑھے تو کیا اس پر سجدہ تلاوت واجب ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سجدہ تلاوت آیتِ سجدہ کی قراءت کرنے  یا سننے سے لازم ہوتا ہے اور قراءت  سے سجدہ تلاوت کےوجوب میں یہ   شرط ہے کہ کم از کم اتنی آواز سے پڑھے کہ اگر کوئی عذر یعنی شور و غل، بہرا پن وغیرہ   نہ ہو،تو   پڑھنے والا خود سُن لے کہ اصل پڑھنا یہی ہے۔ بغیر آواز کے  صرف زبان ہلانا، قراءت کے احکام کے اعتبار سے در حقیقت پڑھنا ہی  نہیں لہذا اگر کسی نے اس طرح  آیتِ سجدہ پڑھی کہ آواز اصلاً  پیدا نہ ہوئی  ، صرف زبان اور ہونٹ ہلے،تو اس سے سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا۔

   آیت سجدہ کی قراءت سے سجدہ تلاوت کب واجب ہوگا،اس کےمتعلق فتاوی ہندیہ میں ہے” رجل قرأ آية السجدة لا يلزمه السجدة بتحريك الشفتين وإنما تجب إذا صحح الحروف وحصل به صوت سمع هو“ترجمہ:کسی شخص نےآیت سجدہ کی قراءت کی،تو اس پر صرف ہونٹ ہلانے سے سجدہ لازم نہیں ہوگا،بلکہ سجدہ اس وقت واجب ہوگا جب وہ حروف کو صحیح ادا کرے  اور اس کے پڑھنے سے اتنی آواز پیدا ہو جس کو وہ خود سن لے۔ (الفتاوی الھندیۃ،جلد1،الباب الثالث عشر في سجود التلاوة،صفحہ132،دارالفکر،بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے:’’ آیت سجدہ پڑھنے یا سننے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے، پڑھنے میں یہ شرط ہے کہ اتنی آواز سے ہو کہ اگر کوئی عذر نہ ہو تو خود سُن سکے۔۔۔ اگر اتنی آواز سے آیت پڑھی کہ سن سکتا تھا مگر شور و غل یا بہرے ہونے کی وجہ سے نہ سنی تو سجدہ واجب ہوگیا اور اگر محض ہونٹ ہلے آواز پیدا نہ ہوئی تو واجب نہ ہوا۔‘‘(بھارِ شریعت، جلد1،حصہ4،صفحہ 728،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم