Ayat e Sajda Maloom Na ho tu Sajda e Tilawat Ka Hukum

آیتِ سجدہ معلوم نہ ہو  تو سجدۂ تلاوت کا حکم

مجیب: مولانا جمیل مدنی

فتوی نمبر:Web-311

تاریخ اجراء:10شوال المکرم 1443 ھ/12مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کے سامنے آیتِ سجدہ تلاوت کی گئی یا اس کا ترجمہ پڑھا گیا یا اس نے خود پڑھ لیا اور اسے معلوم نہیں تھا کہ یہ آیتِ سجدہ یا اس کا ترجمہ ہے ،تو کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   آیت سجدہ پڑھنے یا سننے سے سجدہ تلاوت واجب ہوجاتا ہے ، اگرچہ پڑھنے یا سننے والے کو معلوم نہ ہو کہ یہ آیت سجدہ ہے۔اسی طرح آیت سجدہ کا ترجمہ پڑھنے یا سننے سے بھی سجدۂ تلاوت واجب ہوجاتا ہے، البتہ اس میں  اتنا ضرور ہے کہ اگر اسے معلوم نہ ہو تو بتا دیا گیا ہو کہ یہ آیت سجدہ کا ترجمہ ہے۔

   بہار شریعت میں ہے:”فارسی یا کسی اور زبان میں آیت کا ترجمہ پڑھا تو پڑھنے والے اور سننے والے پر سجدہ واجب ہوگیا، سننے والے نے یہ سمجھا ہو یا نہیں کہ آیت سجدہ کا ترجمہ ہے، البتہ یہ ضرور ہے کہ اسے نامعلوم ہو تو بتا دیا گیا ہو کہ یہ آیت سجدہ کا ترجمہ تھا اور آیت پڑھی گئی ہو تو اس کی ضرورت نہیں کہ سننے والے کو آیت سجدہ ہونا بتایا گیا ہو۔“(بہار شریعت، جلد1،حصہ4، صفحہ730، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم