Allah Pak Yakta Hai Tu Phir Quran Pak Mein Hum Kyun Kaha Gaya ?

اللہ پاک وحدہ لاشریک ہے،تو پھر قرآن میں ”ہم“ کا صیغہ کیوں استعمال کیا گیا؟

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-969

تاریخ اجراء:21ذو  الحجۃلحرام1444 ھ/10جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرآن پاک میں "ہم" کا صیغہ کیوں استعمال ہوتا ہے؟ جبکہ قرآن پاک الله پاک کا مبارک کلام ہے اور اللہ پاک تو وحدہ  لا شریک ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ کریم وحدہ لا شریک ہے مگر قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے مفرد اور جمع ، دونوں طرح کے صیغے استعمال فرمائے ہیں ، اس کے متعلق تفسیر صراط الجنان میں ہے:”علامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:یاد رکھیں کہ(قرآنِ پاک میں ) جب اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے بارے میں جمع کے صیغے کے ساتھ کوئی خبر دے، تو اس وقت وہ اپنی ذات، صفات اور اَسماء کی طرف اشارہ فرما رہا ہوتا ہے،جیسے ایک مقام پر ارشاد فرمایا:”اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(حجر:۹)ترجمۂ کنزُالعِرفان:بیشک ہم نے اس قرآن کو نازل کیاہے اور بیشک ہم خود اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔اور جب اللہ تعالیٰ واحد کے صیغہ کے ساتھ اپنی ذات کے بارے میں کوئی خبر دے، تو اس وقت وہ صرف اپنی ذات کی طرف اشارہ فرما رہا ہوتا ہے،جیسے ایک مقام پر ارشاد فرمایا:”اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘ (قصص:۳۰)ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک میں ہی اللہ ہوں، سارے جہانوں کاپالنے والاہوں ۔اور یہ اس وقت ہے جب اللہ تعالیٰ خود خبر دے، البتہ بندے پر لازم ہے کہ وہ( ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے لئے واحد کا صیغہ بولے کبھی جمع کا صیغہ نہ بولے ،جیسے )یوں کہے کہ اے اللہ! تو میرا رب ہے ،یوں (ہر گز) نہ کہے کہ اے اللہ! آپ میرے رب ہیں ، کیونکہ اس میں شرک کا شائبہ ہے  جو تَوحید کے مُنافی ہے۔ ( روح البیان، الواقعۃ،۹ / ۳۳۰) یعنی مناسب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کیلئے واحد کا صیغہ استعمال کیاجائے۔(صراط الجنان ،  جلد9،صفحہ 693۔694،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم