Allah Pak ko qarz dene ki wazahat

اللہ پاک کوقرض دینے کی وضاحت

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی  نمبر: WAT-1427

تاریخ  اجراء: 04شعبان المعظم1444 ھ/25فروری2023ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

      روایت کا مفہوم ہے کہ اللہ  کی راہ میں خرچ کرنا ،اللہ پاک کو قرض دینے کےمترادف ہے اس کے متعلق بتائیے گا ؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   قرآن پاک میں اللہ پاک کی راہ میں  خرچ کرنے کو  اللہ پاک کو قرض دینےسے تعبیر کیا گیاہے اور اس مقام پر اللہ پاک کو قرض دینےسے یہ مرادہے کہ اسے قیامت والے دن لازمی اور یقینی طورپر اللہ پاک کی طرف سے اس کی راہ میں خرچ کرنے کاثواب ملے گایعنی اس کایہ عمل ضائع نہیں ہوگا۔چنانچہ ا للہ پاک نے سورۃ البقرہ ،پ2،آیت نمبر245 میں ارشاد فرمایا:( مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یُقْرِضُ اللہَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَہٗ لَہٗۤ اَضْعَافًا کَثِیۡرَۃً )ترجمہ کنزالایمان: ہے کوئی جو اللہ کو قرض حسن دے تو اللہ اس کے لئے بہت گُنا بڑھا دے۔

   اس آیت مبارکہ کی تفسیر کےتحت خزائن العرفان میں  ہے:” راہِ خدا ميں اخلاص کے ساتھ خرچ کرے راہِ خدا ميں خرچ کرنے کو قرض سے تعبير فرمايا يہ کمال لطف وکرم ہے، بندہ اسکا بنايا ہوا اور بندے کا مال اس کا عطا فرمايا ہوا ، حقیقی مالک وہ اور بندہ اس کی عطا سے مجازی مِلک رکھتا ہے، مگر قرض سے تعبير فرمانے ميں يہ دل نشين کرنا منظور ہے کہ جس طرح قرض دينے والا اطمينان رکھتا ہے کہ اس کا مال ضائع نہيں ہوا، وہ اس کی واپسی کا مستحق ہے، ايسا ہی راہِ خدا ميں خرچ کرنے والے کو اطمينان چاہیے کہ وہ اس اِنفاق کی جزا بالیقين پائے گا اور بہت زيادہ پائے گا۔ “

   اسی طرح ایک اور مقام  پر فرمایا:(اِنَّ الْمُصَّدِّقِیۡنَ وَ الْمُصَّدِّقٰتِ وَ اَقْرَضُوا اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَہُمْ وَ لَہُمْ اَجْرٌ کَرِیۡمٌ )ترجمہ کنزالایمان: بیشک صدقہ دينے والے مرد اور صدقہ دينے والی عورتيں اور وہ جنہوں نے اللہ کو اچھا قرض ديا ان کے دونے ہيں اور ان کے لئے عزت کا ثواب ہے۔( سورۃ الحدید ،پ27،آیت نمبر 18)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم