مکروہ اوقات میں قرآن کی تلاوت کرسکتے ہیں یا نہیں؟

مجیب:     سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web:11

تاریخ اجراء: 09ربیع الثانی 1442 ھ/25نومبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ طلوعِ آفتاب،غروبِ آفتاب اور زوال کے اوقات میں قرآنِ کریم پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     طلوعِ آفتاب سے لے کر تقریباً بیس منٹ تک، غروبِ آفتاب سے پہلے کے  بیس منٹ اور ضحوہ کبریٰ سے لے کر زوالِ آفتاب تک مکروہ وقت ہوتا ہے۔ ان اوقات میں تلاوتِ قرآنِ کریم کرنا، بہتر نہیں ہے۔بہتر یہ ہے کہ ذکر و اذکار کئے جائیں۔البتہ اگر کسی نے ان اوقات میں تلاوت کرلی تو وہ گناہگار نہیں۔

     بہارِ شریعت میں ہے: ”ان اوقات میں تلاوتِ قرآنِ مجید بہتر نہیں، بہتر یہ ہے کہ ذکر و دُرود شریف میں مشغول رہے۔

(بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 455، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم