Rah e Khuda Ki Mannat Wali Raqam Khandan Ki Kisi Larki Ko Dena

راہ خدا کی منت والی رقم خاندان کی کسی لڑکی کو دینا

فتوی نمبر:WAT-196

تاریخ اجراء:21ربیع الاول 1443ھ/28اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں نے نیت کی تھی کہ میرا فلاں کام ہو جائے تو میں اتنی رقم راہ خدا میں دوں گا،الحمد للہ میرا کام ہو گیا ہے، میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہمارے خاندان میں ایک لڑکی کی شادی ہے تو یہ رقم اس کو دے سکتا ہوں؟؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر  توفقط نیت کی تھی ،زبان سے   الفاظ اداہی نہیں کیے یازبان سے الفاظ اداکیے لیکن  اتنی آوازمیں الفاظ ادانہیں کیے کہ شوروغل وغیرہ نہ ہونے کی صورت میں اپنے کانوں تک آوازپہنچ جاتی،تب  تویہ منت ہی نہیں ہوئی ،آپ پراس نیت پرعمل کرناضروری نہیں لیکن بہترہے توایسی صورت میں لڑکی اگرمستحق زکوۃ نہیں بھی ہے، تب بھی اس کی مددکی جاسکتی ہے اوربہترہے کہ اگرمستحق زکوۃ ہوتواسے دیں ورنہ کسی اورمستحق زکوۃ کودے دیں۔اوراگراتنی آوازسے یہ الفاظ اداکیے تھے کہ اگرشوروغیرہ مانع سماعت کوئی چیزنہ ہوتوآوازکانوں تک پہنچ سکے توایسی صورت میں یہ منت شرعی ہے ،جس کاپوراکرنالازم ہے اوراب اگریہ لڑکی مستحق زکوۃ ہے تواسے دے سکتے ہیں ورنہ کسی اورمستحق زکوۃ کویہ رقم دینی ہوگی ۔

   نوٹ:

   مستحق  زکوۃ سے مرادشرعی فقیرہے یعنی جس کے پاس حاجت اورقرض سے زائد ساڑھے باون تولے چاندی یااس کی رقم کے برابرکوئی مال،جائیداد،سامان وغیرہ نہیں اور وہ ہاشمی بھی نہیں)تو یہ  رقم اس کو دے سکتے ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم