مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان
عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-1891
تاریخ اجراء:27محرم الحرام1445ھ/15اگست2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
قسم تو صرف اللہ کی ہوتی ہے،تو اگر کسی
نے یوں کہا کہ میں قسم کھاتا
ہوں کہ فلاں کام نہیں کروں گا ،تو کیا
اس سے قسم ہوجائے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اللہ عزوجل کا نام لیے بغیر فقط ’’قسم
کھاتا ہوں‘‘کے الفاظ کہنے سے بھی قسم ہوجاتی
ہے۔کیونکہ عُرف میں یہ
الفاظ قسم میں استعمال ہوتے ہیں ، لہٰذا ان الفاظ سے قسم ہوجائے گی
، اور قسم ٹوٹنے کی صورت میں کفارہ بھی لازم ہوگا۔
تنویر
الابصار مع در مختار میں ہے:’’والقسم
ایضاً بقولہ(أقسم أوأحلف...وإن لم یقل باللہ)‘‘ترجمہ:اسی طرح میں قسم کھاتا ہوں،حلف کرتا ہوں سے بھی قسم ہوجائے گی
اگرچہ اس کے ساتھ لفظِ’’اللہ‘‘ نہ کہا ہو۔(تنویر الابصار مع درمختار،جلد5،کتاب ا لایمان صفحہ509-510،دار
المعرفۃ، بیروت)
تبیین
الحقائق ميں ہے:’’ أقسم أو أحلف إنما كان يمينا وإن لم يقل بالله
لأن هذه الألفاظ مستعملة في الحلف عرفا ...ولأن اليمين باللہ تعالى هو المعهود
المشروع وبغيره محظور فينصرف إلى الأول‘‘ ترجمہ:
میں قسم کھاتا ہوں یا حلف
کرتا ہوں ،یہ بھی قسم ہے اگرچہ اس کے ساتھ لفظِ اللہ نہ کہا ہو کیونکہ
عرف میں یہ الفاظ قسم میں استعمال ہوتے ہیں اور اس
لئے کہ اللہ تعالیٰ کی
قسم ہی معروف و مشروع ہےاور غیر کی قسم ممنوع ہے لہذا اسے پہلی صورت (یعنی اللہ
کی قسم ) کی طرف ہی پھیرا جائے گا۔(تبیین الحقائق،جلد3،کتاب الایمان
،صفحہ110، مطبوعہ: قاھرۃ)
یمینِ
منعقدہ کو توڑنے کی صورت میں کفارہ لازم ہوتا ہے،جیسا کہ فتاوی
عالمگیری میں ہے:’’ومنعقدۃ وھو أن یحلف علی امر فی
المستقبل أن یفعلہ أو لا یفعلہ وحکمہ لزوم الکفارۃ عند الحنث‘‘ترجمہ:قسم کی اقسام میں سے
تیسری قِسم منعقدہ ہے اور وہ یہ ہے کہ مستقبل میں
کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کے متعلق قسم کھائے اور اس کا حکم یہ ہے کہ قسم توڑنے پر کفارہ لازم
ہوگا۔ (فتاوی
ہندیہ ،کتاب الایمان،الباب الاول،،جلد2،صفحہ 57،دار الکتب
العلمیۃ، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا قرآن پاک کا سچا حلف اٹھانے سے کوئی نقصان ہوتا ہے؟
واٹس ایپ میسج کے ذریعے قسم کھائی کیا قسم منعقد ہوگئی؟
کیا یہ جملہ منت ہے کہ میں اپنی کمائی مسجد میں دوں گا؟
قسم کھائی کہ ایک ماہ تک گھر نہیں جاؤں گا،اب کیا کرے ؟
عورت نے مسجد میں نوافل پرھنے کی منت مانی،کیا گھر میں پڑھ سکتی ہے؟
کیا منّت کے نوافل ایک ہی وقت میں پڑھنا ضروری ہیں ؟
منت کے سو نوافل ایک ہی دن پڑھنے ہوں گے یا الگ الگ دنوں میں بھی پڑھ سکتے ہیں ؟
نابالغ بچہ قسم توڑ دے ، تو کیا اس پر کفارہ ہوگا ؟