Qasam Khaye Ke Ek Mah Tak Ghar Nahi Jaonga, Ab kiya Kare?

قسم کھائی کہ ایک ماہ تک گھر  نہیں جاؤں گا،اب کیا کرے ؟

مجیب:مولانانوید چشتی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:4886

تاریخ اجراء:28صفرالمظفر1438ھ/29نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا کسی کے ساتھ جھگڑا ہو رہا تھا تو میں نے اس کو یہ کہہ دیا کہ مجھے قرآن پاک کی قسم میں ایک ماہ تک تمہارے گھر نہیں جاؤں گا، اب میں اس کے گھر ایک ماہ سے پہلے جانا چاہتا ہوں، اس کا کوئی شرعی حل ارشاد فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صورت مسئولہ میں آپ کے لیے قسم توڑے بغیراس کے گھر ایک ماہ کے اندر جانے کی کوئی صورت نہیں،  اگر قسم کھانے کے وقت سے ایک مہینہ کے اندر اندر آپ اس شخص  کے گھر میں گئے تو قسم ٹوٹ جائے گی اور اس کا کفارہ آپ پر لازم ہو گا، البتہ اگر ایک ماہ بعد جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر وہ کھانا کھلانا ہے جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہیں، دسوں کو ایک ہی دن کھلایا جائے یا ہر روز ایک ایک کو یا ایک ہی کو دس دن تک دونوں وقت کھلایا جائے یا دس مسکینوں کو کپڑےپہنائے جائیں اور اگر ان تینوں میں سے کسی ایک کی بھی استطاعت نہ رکھتا ہو تو تین دن پے در پے روزے رکھے جائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم