Qasam Kha Kar Wapis Lena Kaisa?

 

قسم کھا کر قسم واپس لینا  کیسا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13448

تاریخ اجراء:16محرم الحرام1446 ھ/23جولائی  2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص قسم کھانے کے بعد فوراً اپنی اُس قسم کو واپس لے لے، تو کیا اس صورت میں بھی  اُس قسم کو پورا کرنا لازم ہوگا ؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں بھی  اُس قسم کو پورا کرنا لازم ہوگا، کیونکہ قسم منعقد ہونے کے بعد اس سے رجوع نہیں ہوسکتا ۔

   چنانچہ بحر الرائق میں ہے:” لا رجوع عن اليمين ۔“ یعنی قسم سے رجوع نہیں ہوسکتا۔ (البحر الرائق شرح كنز الدقائق، کتاب الطلاق، ج 03، ص 361، دار الكتاب الإسلامي)

   مجمع الانہر میں ہے:”لا يصح الرجوع عن اليمين ۔“ یعنی قسم سے رجوع درست نہیں۔ (مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر، باب الخلع، ج01،ص763، دار إحياء التراث العربي)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم