Qasam Ke Kaffare Mein Rakhe jane wale Rozon Ka Tarika

قسم کے کفارے میں رکھے جانے والے روزوں کاطریقہ

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی  نمبر: WAT-1417

تاریخ  اجراء: 29رجب المرجب1444 ھ/21فروری2023ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   قسم توڑنے کے کفارے میں جو  تین روزے رکھنے ہوتے ہیں، کیا وہ روزے لگاتار رکھنے ہوتے ہیں  نیز اگر ان میں سے کوئی روزہ توڑ دیا، تو کیا اس کا بھی کفارہ ہوگا؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   قسم کے کفارے میں جو   تین روزے رکھنے ہوتے ہیں، وہ مسلسل رکھنا ضروری ہیں، اگر ایک دن کا ناغہ ہو گیا، تو دوبارہ نئے سرے سے روزے رکھنے ہوں گے۔

   رہا کفارے کا معاملہ تو اگر ان میں سے کوئی روزہ توڑ دیا، تو اس پر کفارہ لازم نہیں ہو گا، کیونکہ فقط ادائے رمضان کا  فرض روزہ بغیر کسی عذر شرعی کے توڑنے کی صورت میں قضاء کے ساتھ  اس کا کفارہ بھی  لازم ہوتا ہے، جبکہ کفارے کی بقیہ شرائط پائی جائیں۔اس کےعلاوہ کسی روزے کے توڑنے پرکفارہ نہیں ہوتا۔

ہاں  البتہ یہ یادرہے کہ! روزہ فرض ،واجب  ہو یا نفل ، اگر جان بوجھ کر بغیر کسی عذرِ شرعی کے توڑا، تو گناہ ہو گا اور اس سے توبہ کرنی ہو گی۔

   بہار شریعت میں قسم کے کفارے میں رکھے جانے والے روزوں کے متعلق ہے” ایک ساتھ تین روزے نہ رکھے یعنی درمیان میں فاصلہ کردیا تو کفارہ ادا نہ ہوا اگرچہ کسی مجبوری کے سبب ناغہ ہوا ہو یہاں تک کہ عورت کو اگر حیض آگیا تو پہلے کے روزے کا اعتبار نہ ہوگا یعنی اب پاک ہونے کے بعد لگاتار تین روزے رکھے۔"(بہار شریعت،ج 2،حصہ 9،ص 308،309،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم